بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ جل شانہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق وسوسے آنا


سوال

 میں جب کوئی  کام کرتی  ہوں جیسے پانی پینا یا منہ دھونا یا گھر کا کوئی بھی کام کرتی ہوں اور اس وقت مجھے اللہ یا رسول کے متعلق کوئی  وسوسہ آتا ہے تو میں بےچین ہوجاتی ہوں اور بار بار اسی کام کو دہراتی ہوں اور اس وسوسہ کو جھٹلانے کے متعلق سوچتی رہتی ہوں اور جب تک اطمینان نہ ہوتب تک یہی چلتا ہے،آپ بتائیں میں کیا کروں؟ کیا میرا ایسا کرنا درست ہے ؟میں اس سے بہت پریشان ہوں۔

جواب

واضح رہے کہ  مسلمان کے ذہن میں بسا اوقات  کفریہ خیالات آجا تے ہیں جس کی وجہ سے وہ مسلمان  مختلف شکوک وشبہات میں مبتلا ہوجاتا ہے،ایسےغیر اختیاری وسوسہ آنا اور  اسے بُرا سمجھنا ایمان کی علامت ہے، جیسا کہ حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: جاء ناس من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسألوه: إنا نجد في أنفسنا ما يتعاظم أحدنا أن يتكلم به. قال: «أو قد وجدتموه» قالوا: نعم. قال: «ذاك صريح الإيمان» . رواه مسلم."

(مشكاة المصابيح,کتاب الایمان، باب الوسوسة، رقم الحدیث:64، ج:1، ص:26، ط: المکتب الاسلامی)

" ترجمہ: حضرت ابوہریرہ   رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں سے کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگے کہ : ہم اپنے دلوں میں کچھ خیالات ایسے پاتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان کو بیان نہیں کر سکتا، آپ ﷺ نے فرمایا کیا واقعی تم اسی طرح پاتے ہو؟ (یعنی گناہ سمجھتے ہو) صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا جی ہاں! آپ ﷺ نے فرمایا یہ تو واضح ایمان ہے"۔

لہذا ان خیالات اور وسوسوں سے پریشان نہ ہوں ، اور ان کا علاج یہ ہے کہ ان کی طرف بالکل دھیان نہ دیا جائے،   اور دل میں جگہ نہ دی جائے،معمول کے مطابق اپنا کام کیا جائے اور باربار ایک کام کو نہ کیا جائے، وسوسوں  کے مقتضی پر عمل یا لوگوں کے سامنے ان کا اظہار نہ ہو، بلکہ ان کا خیال جھڑک کر ذکر  اللہ کی کثرت کا اہتمام کرنا چاہیے، جیسےکہ حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يأتي الشيطان أحدكم فيقول: من خلق كذا؟ من خلق كذا؟ حتى يقول: من خلق ربك؟ فإذا بلغه فليستعذ بالله ولينته."

(مشكاة المصابيح,کتاب الایمان، باب الوسوسۃ، رقم الحدیث:65، ج:1، ص:26، ط:المکتب الاسلامی)

 "ترجمہ: ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ شیطان تم میں سے کسی کے پاس آتا ہے تو کہتا ہے کہ اس طرح کس نے پیدا کیا؟ اس طرح کس نے پیدا کیا؟  یہاں تک کہ وہ کہتا ہے کہ تیرے رب کو کس نے پیدا کیا؟ تو جب وہ یہاں تک پہنچے تو اللہ سے پناہ مانگو اور اس وسوسہ سے اپنے آپ کو روک لو"۔

لہذا ان وسوسوں کے علاج کے لیے مذکورہ نسخہ نبوی ﷺ پر عمل کیا جائے۔

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144406102172

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں