بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تکبیرات میں اللہ اکبر کی راء کی حرکت


سوال

 تکبیر تحریمہ میں اللہ اکبر میں جو اکبرہے اس کا تلفظ کیا ہے؟کیا راء  پر جزم ہے ؟مطلب باء اور راء کو ملا کر پڑھیں گے یا راء کو الگ پڑھیں۔

جواب

تکبیرات میں "اللہ اکبر" کی راء کا تلفظ سکون ہے، لہذا تکبیرِ تحریمہ میں " اکبر" کی راء کو ساکن پڑھنا چاہیے،نیزباء اور راء کو ملاکر پڑھنا چاہیے، درمیان میں الف وغیرہ بڑھاکر پڑھنا درست نہیں ہے۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

 "ويجزم الراء من التكبير".

(کتاب الصلوۃ، الباب الرابع فی صفۃ الصلوۃ، الفصل الثالث في سنن الصلاة وآدابها وكيفيتها، ج:1، ص:74، ط:مکتبہ رشیدیہ)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وفي الإمداد: ويجزم الراء أي يسكنها في التكبير قال الزيلعي: يعني على الوقف، لكن في الأذان حقيقة، وفي الإقامة ينوي الوقف اهـ أي للحدر، وروي ذلك عن النخعي موقوفا عليه، ومرفوعا إلى النبي - صلى الله عليه وسلم - أنه قال «الأذان جزم، والإقامة جزم، والتكبير جزم» ) . اهـ...

وحاصلها أن السنة أن يسكن الراء من " الله أكبر " فإن ضمها خالف السنة؛ لأن طلب الوقف على " أكبر "  صيره كالساكن أصالة".

(کتاب الصلوۃ، باب الاذان، ج:1، ص:386، ط:ایچ ایم سعید)

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق میں ہے:

"وإن كان في وسطه حتى صار " أكبار " لا يصير شارعا، وإن قال في خلال الصلاة تفسد".

(کتاب الصلوۃ، باب آداب الصلوۃ، ج:1، ص:332، ط:دارالکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100755

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں