بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

الکوحل ملی دوائی کا حکم


سوال

کیا کوئی ایسی دوائی استعمال کی جا سکتی ہے جس میں الکوحل کی کچھ مقدار موجود ہو . ایک شخص کو برص کی بیماری ہے اور ہومیوپتھک ڈاکٹر نے ایک دوا تجویز کی جس کا نام ہے hydrocotyle asiatica. اس دوائی کو دن میں ٣بار آدھا گلاس پانی میں ١٠-١٥ قطرے ملا کر پینا ہے .الکوحل کی مقدار اس دوائی میں  ٧٠فیصد ہے .کیا اس صورت میں  دوا کا استعمال جائز ہے . اگر پانی میں ملا کر پینا جائز نہیں تو کیا اس دوا کو صرف جلد پر لگا سکتے ہے ؟ برائے مہربانی راہ نمائی فرما دیں

جواب

صورتِ مسئولہ میں "الکوحل" پر مشتمل ادویات کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ   اس میں  دیکھا جائے گا کہ  اس میں کس قسم کا الکحل استعمال کیا گیا ہے؟ اگر اس میں منقیٰ، انگور یا کھجور سے حاصل کیا ہوا الکحل استعمال کیا گیا ہے تو   اس کا استعمال جائز نہیں ہے، الا یہ کہ اس کے علاوہ شفا کی کوئی صورت نہ ہو اور مرض ایسا شدید ہو کہ جان یا عضو کے تلف ہونے کا اندیشہ ہو اور مسلمان طبیب اس کو تجویز کرے  اور اگر مذکورہ  اشیاء کے علاوہ کسی اور چیز مثلاً جو، آلو، شہد، گنا، سبزی وغیرہ سے حاصل کیا گیا الکحل استعمال کیا گیا ہو  تو اگر  وہ نشہ کی حد تک نہ پہنچا ہو اور  مضر بھی نہ ہو تو اس کا استعمال جائز ہوگا، اور اگر نشہ کی حد تک پہنچ گیا ہو یا مضر ہو تو ا س کا استعمال جائز نہیں ہوگا، البتہ مذکورہ شرائط کے مطابق استعمال کی گنجائش ہوگی۔

عمومًا دواؤں میں دوسری قسم کا الکحل استعمال ہوتاہے، اس لیے جب تک تحقیق نہ ہو کہ انگور وغیرہ سے کشیدکردہ الکحل استعمال ہوا ہے، دوا لینے کی اجازت ہوگی، البتہ یقین سے معلوم ہو کہ انگور وغیرہ سے حاصل کردہ الکحل شامل کیا گیا ہے تو مذکورہ تفصیل کی روشنی میں دوا کے استعمال کا حکم ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وبه علم أن المراد الأشربة المائعة، وأن البنج ونحوه من الجامدات إنما يحرم إذا أراد به السكر وهو الكثير منه، دون القليل المراد به التداوي ونحوه كالتطيب بالعنبر وجوزة الطيب، ونظير ذلك ما كان سميًا قتالًا كالمحمودة وهي السقمونيا ونحوها من الأدوية السمية فإن استعمال القليل منها جائز، بخلاف القدر المضر فإنه يحرم".

(مطلب في البنج والأفيون والحشيشة، باب حد الشرب المحرم، کتاب الحدود ، جلد 4 ص:42 ط: سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144311100151

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں