بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

اَلکُفْرُ مِلَّۃٌ وَاحِدَۃٌ کیا حدیث ہے؟


سوال

اَلکُفْرُ مِلَّۃٌ وَاحِدَۃٌ   کیا  یہ حدیث ہے؟

جواب

 «الكفر ملة واحدة» کے الفاظ  کافی تلاش کے باوجود احادیث مبارکہ میں  کہیں نہیں ملے،  لہذا  جب تک کسی معتبر سند کے ساتھ یہ الفاظ ثابت نہ ہو، ان کو حدیث کے طور پر بیان کرنا صحیح نہیں ہے یہ البتہ مفسرین  كرام کا كلامہے  جو قرآن کریم کے متعدد آيت سے ماخوذ ہے، اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب نسبت کیے بغیر انہیں بیان کرنے میں حرج نہیں۔ 

موطا مام محمد میں ہے:

لا يرث المسلم الكافر، ولا الكافر المسلم، والكفر ملة واحدة، يتوارثون به، وإن اختلفت مللهم، يرث اليهودي النصراني، والنصراني اليهودي، وهو قول أبي حنيفة والعامة من فقهائنا.

«موطأ محمد»،باب: لا يرث المسلم الكافر، (ص: 255)، ط: المكتبة العلمية.

تفسیر ابن کثیر میں ہے:

وقد استدل الإمام أبو عبد الله الشافعي وغيره بهذه الاية الكريمة { لكم دينكم ولي دين } على أن الكفر ملة واحدة.

«تفسير القرآن العظيم»، سورة الكافرون، (4/690)، ط: دار الفكر. 

صاحب تفسير اللباب في علوم الكتاب {ولن ترضى عنك اليهود} کی تفسیر میں فرماتے ہیں:

دلت هذه الآية على أن الكفر ملة واحدة؛ لقوله تعالى: {ملتهم} فوحد الملة، وبقوله تعالى: {لكم دينكم ولي دين}.

«اللباب في علوم الكتاب»، سورة البقرة الآية: (120)، (2/438)، ط: دار الكتب العلمية.

فقط واللہ ٲعلم


فتوی نمبر : 144604101650

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں