بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عالم اور مجاہد میں کون افضل؟


سوال

مجاہد کا مرتبہ عالم دین سے افضل ہے یا عالم دین کا مرتبہ مجاہد سے افضل ہے؟

جواب

حدیث شریف میں عالم کو عابد پر فضیلت دی گئی ہے،نیز روایات میں  مجاہد کو جب تک کہ وہ اپنے گھر واپس نہ آجائے ،مستقل عبادت میں مصروف شخص کے برابر قراردیا گیا ہے۔

عالم اور مجاہد کے مابین درجے کے اعتبار سے تفاوت کسی روایت میں نہیں مل سکا،البتہ عالم اور مجاہد میں سے ہر ایک کی جدا فضیلتیں احادیث میں ذکر کی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ یہ ویب سائٹ شرعی مسائل کے حل کے لیے مختص ہے،  برائے مہربانی یہاں صرف پیش آمدہ شرعی مسائل کے حوالے سے سوال ارسال کیجیے۔

سنن ترمذی میں ہے :

’’عن أبي أمامة الباهلي قال : ذكر لرسول الله صلى الله عليه و سلم رجلان أحدهما عابد والآخر عالم فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم فضل العالم على العابد كفضلي على أدناكم ثم قال رسول الله صلى الله عليه و سلم إن الله وملائكته وأهل السموات والأرضين حتى النملة في حجرها وحتى الحوت ليصلون على معلم الناس الخير ‘‘۔

(سنن ترمذی، باب ماجاء فی فضل الفقۃ علی العبادۃ، 5/50،ط:داراحیاء التراث العربی)

ترجمہ:"حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو آدمیوں کا تذکرہ کیا گیا ،جن میں سے ایک عابد تھا اور دوسرا عالم۔ آپ صلی اللہ علیہ  وسلم نے فرمایا :عالم کی فضیلت عابد پر اس طرح سے جیسے میری تمہارے ادنیٰ ترین آدمی پر۔ پھر فرمایا کہ :یقینا اللہ تعالی، فرشتے اور تمام اہل زمین و آسمان یہاں تک کہ چیونٹی اپنے سوراخ میں اور مچھلیاں (بھی) اس شخص کے لئے دعائے خیر کرتے ہیں اور رحمت بھیجتے ہیں جو لوگوں کو بھلائی کی باتیں سکھاتا ہے۔ "

صحیح مسلم میں ہے :

’’عن أبى هريرة قال قيل للنبى -صلى الله عليه وسلم- ما يعدل الجهاد فى سبيل الله عز وجل قال « لا تستطيعونه ». قال فأعادوا عليه مرتين أو ثلاثا كل ذلك يقول « لا تستطيعونه ». وقال فى الثالثة « مثل المجاهد فى سبيل الله كمثل الصائم القائم القانت بآيات الله لا يفتر من صيام ولا صلاة حتى يرجع المجاهد فى سبيل الله تعالى ».‘‘۔

(صحیح مسلم،6/35،ط:دارالجیل ، بیروت)

ترجمہ :"حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی  کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا :اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے کے برابر بھی کوئی عبادت ہے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :تم اس عبادت کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ سوال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو یا تین مرتبہ دہرایا گیا اور ہر مرتبہ کے جواب میں یہی فرمایا تم اس کی استطاعت نہیں رکھتے اور تیسری مرتبہ فرمایا :اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والا جہاد سے واپسی تک اس شخص کی طرح جو روزہ ادار قیام کرنے والا اور اللہ کی آیات پر عمل کرنے والا ہو اور روزہ و نماز سے تھکنے والا نہ ہو۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101619

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں