بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی کے رشتہ میں تاخیر سے بچنے کے لیے عالم بننے والے لڑکے کے بجائے اس کے غیر عالم بھائی سے رشتہ طے کرنا


سوال

 میری بہن ابھی مدرسہ سے فارغ ہو کر عالمہ بن گئی، ہم اس کا رشتہ ایک عالم سے کرنا چاہتے ہیں؛ تاکہ یہ سلسلہ آگے چلے، ابھی ایک رشتہ آیا ہے دو بھائی ہیں، ایک ابھی علم کر رہا ہے دوسرے درجے میں یعنی ثانیہ میں اور اس سے چھوٹا تبلیغ میں اپنے بابا کے ساتھ کام کرتا ہے تو ہمیں ابھی انتظار کرنا چاہیے جو علم کر رہا ہے یا یہ دوسرے بھائی کو دینی چاہیے؟ وہ کہتے ہیں کہ ابھی بڑا والا بھائی سبق پڑھ رہا ہے جب فارغ ہو جائے گا تو پھر شادی کرے گا?

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر لڑکی بالغ  ہو، اور غیر عالم دین دار لڑکا لڑکی کے جوڑ کا ہو  تو دونوں خاندانوں کی باہمی مفاہمت اور رضامندی سے رشتہ طے کرلینا چاہیے، اگر کوئی اور  عذر نہ ہو تو دوسرے بھائی کے  درس نظامی کی تکمیل تک رشتہ میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے، جب عورت کا ہم پلہ رشتہ مل رہا ہو تو  اس کے رشتہ میں تاخیر کرنے سے آپ ﷺ سے نے منع فرمایا ہے،  حضرت  علی بن ابی طالب  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا:  اے علی!  تین چیزوں میں تاخیر نہ کرو : نماز میں جب اس کا وقت ہو جائے، جنازہ میں جب حاضر ہو ، اور بیوہ عورت کے نکاح میں جب اس کا ہم پلہ رشتہ مل جائے۔

ایک اور حدیث میں ہے کہ :   آں حضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا: ” جب تمہارے پاس ایسا رشتہ آئے  جس کی امانت داری اور اچھےاخلاق سے تم رضامند ہو تو نکاح کردیا کرو وہ  کوئی  بھی ہو؛  اس لیے کہ  اگر تم ایسا نہیں کروگے  تو  زمین میں فساد پیداہوجائے گا“۔

سنن ترمذی میں ہے:
"عن محمد بن عمر بن علي بن أبي طالب، عن أبيه، عن علي بن أبي طالب، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال له: " يا علي، ثلاث لاتؤخرها: الصلاة إذا آنت، والجنازة إذا حضرت، والأيم إذا وجدت لها كفئًا".  (1 / 320، باب ما جاء في الوقت الأول من الفضل، ابواب الصلوٰۃ، ط:شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي - مصر)

مصنف عبد الرزاق  میں ہے:
"عن يحيى بن أبي كثير قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا جاءكم من ترضون أمانته وخلقه فأنكحوه كائنًا من كان، فإن لاتفعلوا تكن فتنة في الأرض وفساد كبير»، أو قال: «عريض»". (6/ 152، کتاب النکاح، باب الاکفاء، رقم الحدیث:10325، ط:المجلس العلمی ، الھند) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200326

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں