بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عالم اور غیر عالم کا ڈاڑھی منڈے امام کی اقتدا میں نماز ادا کرنا


سوال

مسجد میں ایک ڈاڑھی کٹوانے والا شخص امامت کراتا ہے اور عالم بھی وہاں موجود ہے تو اس کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں؟ نیز یہ بھی بتائے کیا ان عالم کی اس کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں؟

جواب

داڑھی رکھنا واجب اور اس کو منڈوانا یا کترواکر  ایک مشت سے کم کرنا ناجائز اور کبیرہ گناہ ہے۔ اور اس کا مرتکب فاسق اور گناہ گار ہے، اور اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے۔

لہذا قریب میں جس مسجد میں باشرع ڈاڑھی والے امام ہیں ان کی اقتدا میں نماز ادا کریں، اور اگر کبھی وہ نہ ہوں تو مجبوری میں جماعت اور مسجد کا ثواب حاصل کرنے کے لیے انفرادی نماز پڑھنے کے بجائے مسجد میں  ڈاڑھی منڈے امام کی اقتدا میں ہی  نماز ادا کرلیں، نماز ادا ہوجائے گی، البتہ جتنا ثواب باشرع متقی پرہیزگار امام کی اقتدا میں نماز پڑھنے کا ملتا ہے، اس ثواب میں کمی ہوگی۔ یہ حکم عالم اور غیر عالم دونوں کے لیے ہے، نیز عالم موجود ہو تو اس کو مسجد کا امام بنانے کے لیے کوشش کرنی چاہیے، تاکہ سب لوگوں کی نماز کسی قسم کی کراہت کے بغیر ادا ہوسکے۔

باقی جس عالم نے داڑھی کاٹنے والے شخص کی اقتدا میں نماز ادا کی ہے، اس کی اقتدا میں نماز ادا کرناجائز ہے، خصوصاً جب کہ کسی قریبی مسجد میں باشرع امام نہ ہو اور مذکورہ مسجد میں انتظامی اعتبار سے دخل اندازی مذکورہ عالم کے لیے مناسب نہ ہو۔

’’حلبی کبیر ‘‘  میں ہے:

"و لو قدّموا فاسقاً يأثمون بناء علی أن كراهة تقديمه كراهة تحريم؛ لعدم اعتنائه بأمور دينه، و تساهله في الإتيان بلوازمه..."الخ

( كتاب الصلاة، الأولی بالإمامة، ص: ٥١٣، ٥١٤ ط: سهيل اكيدمي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200578

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں