میں نے اپنے بيٹےکانام''على تراب'' رکھناہے تو مجھے بتائیں کہ کيا میں يہ نام رکھ سکتا ہوں؟
"علی" بلا شبہ ایک بہت اچھا نام ہے، جو کہ جلیل القدر صحابی، دامادِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ہے، اور " تراب" کا معنیٰ مٹی ہے، اور "ابو التراب" حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی کا لقب ہے، ایک دن حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ناراض ہو کر باہر چلے گئے اور مسجد کی دیوار سے لگ کر لیٹ گئے، نبی کریم ﷺ انہیں تلاش کرتے ہوئے تشریف لائے، کسی نے بتایا کہ وہ دیوار سے لگ کر لیٹے ہوئے ہیں۔ نبی کریم ﷺ ان کے پاس تشریف لائے، اس وقت ان کی پیٹھ پر مٹی لگی ہوئی تھی، تو نبی کریم ﷺ ان کی پیٹھ سے مٹی صاف کرنے لگے اور فرمایا: اے ’’ابوتراب‘‘ اٹھیں بیٹھیں!
بہتر یہی ہے کہ صرف "علی" یا "محمد علی" نام رکھ لیا جائے؛ کیوں کہ تراب کا لاحقہ لگانے سے کوئی مناسب معنیٰ سمجھ میں نہیں آتا۔
صحيح البخاري (8/ 45):
"عن سهل بن سعد، قال: إن كانت أحب أسماء علي رضي الله عنه إليه لـ "أبو تراب"، وإن كان ليفرح أن يدعى بها، وما سمّاه أبو تراب إلا النبي صلى الله عليه وسلم، غاضب يومًا فاطمة فخرج، فاضطجع إلى الجدار إلى المسجد، فجاءه النبي صلى الله عليه وسلم يتبعه، فقال: هو ذا مضطجع في الجدار، فجاءه النبي صلى الله عليه وسلم وامتلأ ظهره تراباً، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يمسح التراب عن ظهره ويقول: «اجلس يا أبا تراب»".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200619
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن