بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

علی مراد نام رکھنے کا حکم


سوال

"علی مراد" نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں "علی مراد" نام رکھنا درست ہے، البتہ  اگر "مراد" والد کے نام کا حصہ یا خاندانی نام کا حصہ نہیں ہے تو بہتر  یہ ہے کہ "محمدعلی" یا پھر صرف"  علی " نام رکھ دیا جائے۔

أسد الغابة  میں ہے:

"عليّ بْن أَبِي طَالِب بْن عَبْد المطلب بْن هاشم بْن عَبْد مناف بْن قصي بْن كلاب بْن مرة بْن كعب بْن لؤي الْقُرَشِيّ الهاشمي ابْن عم رَسُول اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ واسم أَبِي طَالِب عَبْد مناف، وقيل: اسمه كنيته، واسم هاشم: عَمْرو، وأم عليّ فاطمة بِنْت أسد بْن هاشم، وكنيته: أَبُو الْحَسَن أخو رَسُول اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وصهره عَلَى ابنته فاطمة سيدة نساء العالمين، وَأَبُو السبطين، وهو أول هاشمي والد بين هاشميين، وأول خليفة من بني هاشم، وكان عليّ أصغر من جَعْفَر، وعقيل، وطالب."

(حرف العین، باب العین و اللام ،ج :4،ص:87،ط:دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144409101556

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں