بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

الحان نام رکھنا


سوال

میں نے اپنی بیٹی کا نام الحان رکھا ہے۔ کیا یہ نام اسلامی طور پر درست ہے؟

جواب

"اَلْحَان "  عربی زبان کا لفظ ہے،  جو لَحَنکی جمع ہے، جس کے معنی "دلکش، و  سریلی آوازیں، لہجے، موسیقی کے سر"  کے  آتے ہیں، جب کہ  عربی زبان میں لحن کا لفظ دیگر مختلف معانی میں بھی استعمال ہوتا ہے، جن میں سے ایک معنی ذہانت کے بھی آتے ہیں، لہذا  صورتِ  مسئولہ میں الحان نام اگرچہ رکھ سکتے ہیں،  تاہم بہتر یہ ہے کہ بچوں کا نام رکھنے کے سلسلے میں انبیائے کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ،یا  اللہ کے نیک اور برگزیدہ بندوں کے ناموں کو ترجیح دی جائے ۔نیز "اَلحَان" نام لڑکے کے نام کے مشابہ بھی ہے، لہذا احتراز بہتر ہے۔

جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کی ویب سائٹ پر بہت سے اچھے اچھےاسلامی  نام درج کردیے گئے ہیں ، وہاں سے بھی راہنمائی لی جاسکتی ہے۔

معجم اللغة العربیة المعاصرةمیں ہے:

"لَحْن [مفرد] : ج ألحان ولُحون: (سق) صوت موسيقيّ موضوع للأغنية أو لقطعة موسيقيَّة "لَحْن شعبيّ/ راقصٌ/ وطنيّ/ حزين- ألحان نادرة- لَحْن ثنائيّ: يؤدّيه مغنيان أو عازفان.

صناعة الألحان: الموسيقا- لَحْن جنائزيّ: لَحْن حزين يُعزف أمام الجنائز- لَحْن رَعَويّ: لَحْن يمتاز بنغمات بطيئة رقيقة تمثّل الحياة الريفيّة التقليديّة.

لَحْن الشِّعْر: إيقاعه وغناؤه."

[٤٥٤٣ - ل ح ن، ( ٣ / ٢٠٠٢)  ط: عالم الكتب)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100324

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں