بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

الغناء من ‌زاد ‌الراكب قول کی تحقیق اور مصداق


سوال

الغناء من  زاد الراکب یہ کس کا قول ہے ؟ اور اس کا مطلب و مصداق کیا ہے ؟

جواب

مذکورہ قول  "الغناء من ‌زاد ‌الراكب" حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا قول ہے، اور اس سے  مراد موسیقی کے آلات اور ساز کے بغیر   ترنم کے ساتھ  مباح اشعار   اور ایسے اشعار جو حمد و نعت یا حکمت و دانائی کی باتوں پر مشتمل ہوں  پڑھنا ہے، جو کہ جائز ہے ۔

السنن الكبرى - البيهقي میں ہے:

"عن  جعفر بن عون، أنبأ أسامة بن زيد، عن زيد بن أسلم، عن أبيه: سمع عمر رجلا يتغنى بفلاة من الأرض، فقال: ‌الغناء من ‌زاد ‌الراكب."

(‌‌باب لا يضيق على واحد منهما أن يتكلم بما لا يأثم فيه من شعر، أو غيره، رقم:9187، ج:5، ص:110،  ط:دار الكتب  العلمية)

ترجمہ:"حضرت زید بن اسلم رضی اللہ عنہ نے اپنے والد سے روایت کیا کہ  عمر رضی اللہ تعالی عنہ  نے  کسی آدمی کو   کسی ویران زمین میں گاتے ہوئے سنا، تو انہوں نے فرمایا: غنا سوار کا زادِ راہ ہے۔"

التمهيد - لابن عبد البر میں ہے:

"عن هشام بنِ عُروة، عن أبيه قال: قال عمر: نِعم ‌زادُ ‌الراكب ‌الغناءُ نَصْبًا."

(باب الهاء،‌‌هشام بن عروة بن الزبير بن العوام، أبو المنذر، ج:14، ص:169،  ط:مؤسسة الفرقان للتراث الإسلامي)

ترجمہ:"حضرت  ہشام بن عروہ رضی اللہ تعالی عنہ  سے مروی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مسافر کا بہترین زادِ راہ غنا ہے۔"

كنز العمال میں  ہے:

"عن أسلم قال: سمع عمر بن الخطاب رجلا يتغنى بفلاة من الأرض فقال: ‌الغناء من ‌زاد ‌الراكب."

(‌‌كتاب اللهو واللعب من قسم الأفعال، مباح الغناء، رقم:40695، ج:15، ص:228، ط:مؤسسة الرسالة)

حدیث شریف میں ہے:

"عن عبدالله بن مسعود رضي الله عنه أن النبي صلی الله علیه وسلم قال: إیا کم واستما ع المعازف والغناء؛ فإنهماینبتان النفاق في القلب کما ینبت الماء البقل".

"ترجمہ: عبداللہ بن مسعو د رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فر مایا :  گانے باجے سننے سے بچو ، اس لیے  کہ یہ دل میں اس طرح نفاق پیدا کرتے ہیں جس طرح پانی کھیتی اگاتا ہے ۔"

(کنز العمال في سنن الأقوال،کتاب اللهو واللعب والتغني، ج:15، ص:220،  رقم:40667، ط: مؤسسة الرسالة، بیروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501102425

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں