بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

الفاظِ قسم کے بغیر صرف قرآن کریم پر ہاتھ رکھنے سے قسم منعقد نہیں ہوتی


سوال

میں ایک لڑکی سے بات کرتا ہوں، مجھے اس سے محبت بھی ہے،مگر کچھ مہینے پہلےاس کی والدہ سےمیرا تعلق غلط طریقے سے رہا ہے، ایک دن میں نے اس کی والدہ کو کال کی تو کال والدہ نے اٹھالی، مگر موبائل کے اسپیکر کی آواز تیز تھی تو بیٹی نے میری آواز پہچان لی تو وہ مجھ سے پوچھنے لگی کہ تمہارا میری ماں کے ساتھ کیا چکر ہے؟تو میں نے کہا کہ کچھ بھی نہیں، وہ مان نہیں رہی تھی،تومیں نے اس کو کہا کہ میں  قرآن پر ہاتھ رکھوں گا،پھر میں نے ویڈیو کال پرقرآن پاک پر ہاتھ رکھا،لیکن کچھ کہا نہیں، صرف ہاتھ رکھا،ہاتھ رکھتے وقت منہ سے کوئی قسم نہیں کھائی تھی ،پھر اس کے بعد میں نے توبہ بھی کی۔

اب کیا کوئی کفارہ ہوگا؟ جس سے میں اپنے آپ کو اس قسم سے نجات دے سکوں،کچھ صدقہ وغیرہ دینے کا؟ کہ اللہ پاک بس مجھے معاف کردے ،اب میں نےقرآن پاک کی تلاوت بھی شروع کردی ہے کہ اس کی بدولت اللہ مجھ گناہ گار کو معاف کردے ،میری اصلاح فرمادیجیے۔

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ میں قسم کے منعقد ہونے  کے لیے قسم کے الفاظ کاہونا ضروری ہوتا ہے،قسم کے الفاظ کےبغیرصرف قرآن کریم پر ہاتھ رکھنےسے یا قرآن کریم کوسر پر اٹھانے سے قسم منعقد نہیں ہوتی۔

لہذاصورتِ مسئولہ میں اگر  واقعۃً سائل نے  قرآن کریم پر صرف ہاتھ رکھا تھا اور منہ سے قسم کےکوئی الفاظ نہیں بولے تھے،تو اس طرح کرنے سے قسم منعقد نہیں ہوئی تھی اور جب قسم منعقد نہیں ہوئی توسائل پر قسم کا کفارہ بھی نہیں ہوگا،البتہ چوں کہ سائل نے ایک جھوٹی  بات کے لیے قرآن کریم پر ہاتھ  رکھا تھا اور قرآن کریم کا سہارا  لیا تھا، اس کی وجہ سےسائل گناہ گار ہوا ہےاور  سائل پر اس گناہ سے  توبہ واستغفار کرنا لازم ہے۔

نیزسائل کااس طرح کسی بھی غیرمحرم عورت  سے بات کرنااور تعلق رکھنا شرعاً جائز نہیں ہے،سائل پر لازم ہے کہ اپنی اس حرکت کو ترک کرکے  اللہ رب العزت کی بارگاہ میں توبہ واستغفار کرے۔

باقی مذکورہ صورت میں اگر سائل اس لڑکی سے نکاح کرنا چاہے،تواس نکاح کے جواز و عدمِ جواز کا مدار اس بات پر ہے کہ سائل کااس لڑکی کی والدہ سے جو غلط تعلق رہا ہے، وہ کس حد تک رہا ہے؟آیا صرف بات چیت کی حد تک یا ایک دوسرے کو چھونے وغیرہ کی نوبت بھی پیش آئی ہے؟اس غلط تعلق کی مکمل وضاحت کرکےیہ مسئلہ معلوم کرلیا جائے کہ سائل کا اس لڑکی سے نکاح ہوسکتا ہے یا نہیں؟

الدر المختار میں ہے:

"وركنها اللفظ المستعمل فيها."

(رد المحتار، کتاب الأیمان، ج:3، ص:704، ط:سعید)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"محض قرآن مجید ہاتھ میں لے کربات کہنے سے قسم نہیں ہوجاتی،جب تک لفظِ قسم نہ کہے۔"

(ج:14،ص:42،ط:دار الافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی)

امداد الاحکام میں ہے:

"محض قرآن سر پر رکھناجب تک لفظِ قسم زبان سے نہ کہے،قسم نہیں۔"

(ج:3،ص:40،ط:مکتبہ دار العلوم کراچی)

فتاوی مفتی محمودؒ میں ہے:

"صرف قرآن مجید کو ہاتھ میں اٹھا کر کوئی کلمہ کہے اس سے حلف نہیں ہوتا،البتہ اگر وہ بات غلط ہوتو جھوٹ کا گناہ ہوگا،جس سے استغفار کرنا لازم ہے۔"

(ج:8،ص:452،ط:اے مشتاق پریس لاہور)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101735

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں