بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

الکوحل ملا سینی ٹائزر استعمال کرنا


سوال

کرونا وائرس کے تدارک کے لیے جس سینی ٹائزر  سے ہاتھ دھوتے ہیں اس میں ستر فیصد شراب ہوتا ہے. کیا اس کا استعمال جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جو  الکوحل انگور، کھجور  کی شراب سے حاصل کی جائے وہ الکوحل  نہ صرف حرام  ہے، بلکہ نجس بھی ہے اور دوسری مائعات وغیرہ کو بھی نجس کردیتی ہے،  اس لیے کہ  اس قسم کی الکوحل شراب (خمر) کا جزء ہوتی ہے، یعنی اس کا ماخذ شراب ہے اور شراب  میں دونوں عیب ( حرام و نجس ہونا)  پائے جاتے ہیں، لہذا جو حکم اصل  یعنی شراب ( خمر) کا حکم ہوگا، وہی حکم اس شراب کے ہر ہر جز کا ہوگا،  یعنی ہاتھ، کپڑے پر لگنے کی صورت میں ناپاک کردے گی اور اس کا پینا حرام ہوگا چاہے وہ نشہ آور ہو یا نہ ہو۔

اور جو الکوحل انگور، کھجور کے علاوہ کسی دوسری شے سے حاصل کی جائے (مثلاً گنے کے شیرے Molasses سے تو اس کا پینا نشہ کی وجہ سے حرام رہے گا، البتہ وہ مطلقاً نجس شمار نہیں ہوگی، وجہ اس کی یہ ہے کہ اس کا ماخذ  انگور، کھجور کے علاوہ ہے،  اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں  خمر کی تعیین  کر کے اسے حرام اور  رجس (نجس)  قرار دیا ہے، اور خمر انگور اور کھجور کی شراب کو کہتے ہیں۔ پس جو  الکوحل مصنوعی طریقہ سے یا انگور و کھجور کے علاوہ سے  بنائی جاتی ہے اس کا پینا نشہ آور ہونے کی صورت میں تو  حرام ہو گا،  تاہم  اس کی معمولی مقدار جو نشہ آور نہ ہو،  وہ ناپاک نہیں کہلائے گی، بلکہ پاک باقی رہے گی۔

موجودہ دور میں جو الکوحل پرفیومز، ہینڈ سیناٹائزر (ہاتھ کے جراثیم مارنے کے لیے) استعمال ہوتی ہے، وہ نجس نہیں، بلکہ پاک ہے،  بلکہ  اس قسم کی  الکوحل   پینے کے قابل بھی نہیں ہوتی اور پینے کی صورت میں موت کا سبب بن سکتی ہے۔اور اس میں شراب کا استعمال ہوناواقع کے اعتبار سے درست نہیں ۔

لہذا انگور،  اور کھجور کے علاوہ  ہر قسم کی الکوحل پاک ہے، اس کے خارجی استعمال سے ہاتھ، کپڑے وغیرہ  ناپاک نہیں ہوتے۔ تاہم اگر کسی خاص پرفیوم یا کسی دوسری پروڈکٹ میں خمر (انگور یا کھجور سے حاصل کردہ شراب) کا استعمال یقینی طور پر ثابت ہوجائے تو اس سے اجتناب ضروری ہوگا۔

تکملہ فتح الملہم میں ہے:

"و أما غير الأشربة الأربعة، فليست نجسة عند الإمام ابي حنيفة رحمه الله تعالي. و بهذا يتبين حكم الكحول المسكرة (Alcohals) التي عمت بها البلوي اليوم، فإنها تستعمل في كثير من الأدوية و العطور و المركبات الأخري، فإنها إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبيل الي حلتها أو طهارتها، و إن اتخذت من غيرهما فالأمر فيها سهل علي مذهب أبي حنيفة رحمه الله تعالي، و لايحرم استعمالها للتداوي أو لأغراض مباحة أخري ما لم تبلغ حد الإسكار، لأنها إنما تستعمل مركبةً مع المواد الأخري، ولايحكم بنجاستها أخذًا بقول أبي حنيفة رحمه الله.

و إن معظم الحكول التي تستعمل اليوم في الأودية و العطور و غيرهما لاتتخذ من العنب أو التمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول و غيره، كما ذكرنا في باب بيوع الخمر من كتاب البيوع". (كتاب الأشربة، حكم الكحول المسكرة، ٣/ ٦٠٨، ط: مكتبة دار العلوم) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202693

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں