بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

علوی کو زکات دینا


سوال

اگر کسی شخص کو ہم زکوٰۃ دینا چاہتے ہیں، ان کی والدہ سید ہے اور والد علوی ہے تو ایسی صورت میں ان کی اولاد میں سے کسی کو زکوٰۃ یا صدقہ دیا جاسکتا ہے؟

جواب

بنو ہاشم کو زکوۃ کی رقم دینا جائز نہیں ہے، اوربنو ہاشم سے مراد حضرت علی، حضرت عباس، حضرت جعفر، حضرت عقیل اور حضرت حارث رضی اللہ عنہم کی اولاد ہے، ان میں سے کسی کی بھی اولاد کو زکوۃ  اور صدقات واجبہ کی رقم دینا جائز نہیں ہے،علوی سے مراد حضرت علی رضی اللہ عنہ  کی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ  ازواج سے  اولاد ہے، لہذا انہیں بھی زکاۃ دینا درست نہیں،البتہ عام نفلی صدقات دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا يدفع إلى بني هاشم، وهم آل علي وآل عباس وآل جعفر وآل عقيل وآل الحارث بن عبد المطلب كذا في الهداية ويجوز الدفع إلى من عداهم من بني هاشم كذرية أبي لهب؛ لأنهم لم يناصروا النبي صلى الله عليه وسلم، كذا في السراج الوهاج."

(کتاب الزکاۃ،الباب السابع فی المصارف،ج1،ص189،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101123

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں