بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

الارم پر اذان یا نعت لگانے کا حکم


سوال

الارم کے لیے اذان یا نعت کو بطورِ رنگ لگانے کا کیا حکم ہے؟

جواب

اذان یا نعتیہ کلام کو بطورِ الارم لگانا درست نہیں، کیوں کہ  اذان دینِ اسلام کے شعائرمیں سے ہے،اس کی تعظیم اور تکریم کرنا مسلمانوں کی ذمہ داری ہے، نعتیہ کلام  نبی کریم ﷺ کے نام، اللہ تعالی کی تعریف اور دیگر مقدس کلمات پر مشتمل ہوتا ہے، ان کلمات کی تعظیم بھی ضروری ہے،  اذان یا نعتیہ کلام کو بطورِ الارم لگانا ان  کی تعظیم کے منافی ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وإن سبح الفقاعي أو صلى على النبي - صلى الله عليه وآله وصحبه وسلم - عند فتح فقاعه على قصد ترويجه وتحسينه، أو القصاص إذا قصد بها. (كومئ هنكامه) أثم، وعن هذا يمنع إذا قدم واحد ‌من ‌العظماء إلى مجلس فسبح أو صلى على النبي صلى الله عليه وآله وأصحابه إعلاما بقدومه حتى ينفرج له الناس أو يقوموا له يأثم هكذا في الوجيز للكردري."

(کتاب الکراہیۃ، الباب الرابع فی الصلاة والتسبیح وقراء ة القرآن والذکر والدعاء ورفع الصوت عند قراء ة القرآن،ج:5،ص:315،ط:المطبعۃ الکبری الامیریہ)

فتاوی بینات میں ہے:

"واضح رہے کہ جس طرح اللہ تعالی کی ذات پاک بزرگ وعظیم ہے،اسی طرح اس کی تمام صفات بھی عظیم ہیں، اللہ تبارک تعالی کی عظمت اور مدح میں منہمک رہنا ایک قابلِ ستائش فعل ہے، اسی طرح اللہ تعالی کے تمام اسماءخواہ ذاتی ہو،یاصفاتی،ان تمام اسماء کی عزت واحترام کرنا ہرایک مسلمان پر واجب ہےاور حق تعالی شانہ نے اپنے بندوں کو اس امر کی تاکید فرمائی ہے کہ تم حق تعالی شانہ کے ان پیارے پیارے ناموں کے ساتھ اللہ تعالی کو پکارواور انہی اسماء کے ذریعے اللہ تعالی سے دعامانگو۔جیساکہ باری تعالی کا ارشادہے:

قُلِ ادْعُوا اللَّهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَٰنَ أَيًّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ﴿الإسراء: ١١٠﴾

ترجمہ:کہہ اللہ کہہ کرپکارویارحمن کہہ کر،جو نام لے کر پکاروگےسواسی کے ہیں سب نام خاصے۔"

دسرے مقام پر حق تعالی شانہ فرماتےہیں:

"الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ اللَّهِ أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ" ﴿الرعد: ٢٨﴾

ترجمہ:"خبردار!اللہ کی یادہی سے دل تسکین پاتے ہیں۔"

اس سے معلوم ہواکہ کسی دنیوی غرض سے قطع نظراللہ تعالی کے ناموں کو صرف اس کے ذکراور اس کی بزرگی بیان کرنے کےلیے لینا اور یاد کرنادرست ہوگا۔لہذا صورتِ مسئولہ میں جو صورتِ حال ذکرکی گئی ہےکہ عوام الناس دانستہ یانادانستہ طورپر موبائل فون میں جو اللہ اکبریا اللہ تعالی کاکوئی نام یاقرآنِ کریم کی کوئی آیت سیوکردیتےہیں اور کال آنے کی صورت میں بجائے کسی گھنٹی کےاللہ اکبریاقرآن کریم کی تلاوت جیسی آوازنکلتی ہے تو شریعت مطہرہ کی روسے اس بیل کا استعمال جائز نہیں ہے اس میں اللہ جل جلالہ کے مبارک اور قابلِ عزت وعظمت نام کے ذریعہ کسی کو اطلاع دینے کےلیے استعمال کرنا لازم آتاہے،جوکہ گناہِ عظیم ہے اللہ کے نام کو اس طرح استعمال کرنا عظمت کے منافی اور توہین کے زمرے میں آتاہےلہذا موبائل فون میں اسے استعمال نہ کیاجائے اللہ تعالی کا مبارک نام خالص ذکرِ الہی کی نیت اور ارادہ سے لینا چاہیے اپنی کوئی دنیوی غرض پوری کرنےکےلیے اس مبارک نام کو استعمال کرنا بہت نامناسب اور ایمانی غیرت کے منافی ہے۔

(کتاب الصلوۃ،ج:2،ص:419،ط:مکتبہ بینات)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406102247

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں