میری والدہ اور والد کے درمیان کافی عرصہ سے بات چیت نہیں ہے اور نہ والد صاحب والدہ کو خرچہ وغیرہ دیتے ہیں اور ایک چھوٹی بہن ہے اور اس کی شادی کرنی ہے، اور والد صاحب ذمہ داری نہیں لیتے، کیوں کہ والدہ ساتھ نہیں رہتیں، وجہ اسکی یہ ہے کہ والد صاحب کا مزاج بہت سخت ہے اور گالیاں بہت دیتے ہیں ،جسکی وجہ سے والدہ نہیں رہنا چاہتیں، ہم بھائی وغیرہ والدہ اور بہن کا خرچہ کرتے ہیں، سوال یہ ہے کہ والد اور والدہ کے درمیان 6 یا 7 سال سے بات چیت بالکل بند ہے( اور کافی عرصہ پہلے ایک طلاق بھی واقع ہوچکی ہے)تو کیا اس طرح خود بخود نکاح ختم ہو جائے گا یا خود بخود خلع یا طلاق واقع ہوجائے گی؟
صورتِ مسئولہ میں اگر پہلی طلاق کے بعد شوہر نے رجوع کیا تھا تو نکاح باقی رہے گا، اور اگر رجوع نہیں کیا تھا اور عدت گذر گئی تو نکاح ختم ہوگیا اور بیوی شوہر پر حرام ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وركنه لفظ مخصوص
(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية ".
(كتاب الطلاق، ج:3، ص:230، ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144412101465
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن