بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آلہ تناسل میں انتشار کم ہونے کی وجہ سے حرمتِ مصاہرت کا حکم


سوال

سائل ایک مرتبہ گاڑی میں سفر کر رہا تھا، تو اچانک غلط خیال آنے کیوجہ سے آلہ تناسل میں انتشار پیدا ہو گیا، اور حال یہ تھا کہ میرے ساتھ والدہ بیٹھی ہوئی تھی لیکن یہ غلط خیال والدہ کے بارے میں نہیں تھا، ویسے ہی اچانک ذہن میں ایک سوچ آگئ تھی،اور ہم گاڑی کی سیٹیں تنگ ہونے کیوجہ سے جڑ کر بیٹھے ہوئے تھے ،اور درمیان میں تقریبا چار کپڑے تھے برقعے کے دو کپڑے اور میری اور والدہ کی ازار،لیکن کیونکہ میں اپنے سوچ میں تھا اس لئے مجھے حرارت محسوس نہ ہونے کا غالب گمان ہے قطع نظر اس بات کے کہ اگر میں دھیان کرتا تو کیا حرارت محسوس ہوتی یا نہیں ،کیونکہ کبھی کبھار انسان اپنی سوچ میں ہوتا ہے، تو اس کو پاس بیٹھنے والے کی جسم کی حرارت کا اندازہ نہیں ہوتا ،اور آپ کے ایک تفصیلی فتوے میں پڑھا کے شہوت کا ہدف وہی عورت ہو اور یہاں تو شیطان کی طرف سے ایک خیال آگیا تھا اور والدہ کی طرف دھیان بھی نہیں تھا، اور ایک اور فتوے میں پڑھا کہ اگر وہ کپڑا اس طرح ہو کے اس سے حرارت محسوس ہو سکے اور شہوت میں اضافے کا باعث بنے تو حرمت ثابت ہو گی، جبکہ حرارت کے وقت مجھے غالب گمان ہے کہ مجھے حرارت کا اندازہ نہیں تھا، اور دھیان نہ ہونے کیوجہ سے حرارت شہوت کا باعث بھی نہیں بنی، اور چار کپڑے بھی تھے، اور آلہ تناسل میں جیسے ہی حرکت پیدا ہوئی تو ذہن میں والدہ کا بیٹھا ہونا یاد آیا تو فورا حرکت ختم ہو گئی ،اور اس مسئلے کو ہوئے تقریبا ایک سال سے زائد ہو گیا ہے ،مجھے تو اس مسئلے کا اتنا علم نہ تھا حالانکہ میں مدرسے میں ہوں اور عوام الناس کو تو پتہ بھی نہ ہو گا اور آج کل لوگوں کے خیالات اکثر موبائل کیوجہ سے خراب ہو چکے ہیں، اور اسفار بھی کثرت سے ہوتے ہیں اور لمبے سفر میں اچانک ایسا ہونا بعید نہیں ،لہذا مسئلے کی طرف نظر کرتے ہوئے کہ مسئلہ مختلف فیہ ہے، اس سے سبب مس کی شرطوں میں سے درمیان میں حائل کہ ہوتے ہوئے حرمت ثابت نہ ہونے کے بارے میں اگر غور کر لیا جائے یا اپنے حساب سے علماء حضرات غور کر لیں۔

جواب

واضح رہے کہ حرمتِ مصاہرت جس طرح نکاح  اور زنا سے ثابت  ہوتی ہے اسی طرح شہوت کے ساتھ چھونے سے، شہوت کے ساتھ بوسہ دینے سے اور شہوت کے ساتھ شرمگاہ کے داخلی حصے کو دیکھنے سےدیگرتمام شرعی شرائط  کےپائے جانے کی صورت  میں بھی ثابت ہوجاتی ہے، لیکن وہم، وسوسے اور خیالات سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوتی۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں چوں کہ درمیان میں چار کپڑے حائل تھے، اور حرارت بھی محسوس نہیں ہوئی ، اور انتشار میں اضافہ بھی نہیں ہوا اس لیے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوئی اور سائل کے والدین کا نکاح بدستور قائم ہے، تاہم سائل کے لیے ذہن میں گندے اور شہوانی خیالات پیدا کرنا گناہ کا باعث تھا، جس سے بچنا اور  توبہ واستغفار کرنا ضروری ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌التائب ‌من ‌الذنب كمن لا ذنب له» . رواه ابن ماجه والبيهقي في شعب الإيمان."

(‌‌‌‌‌‌كتاب الدعوات، باب الاستغفار والتوبة، الفصل الثالث، ج:2، ص:730، ط: المكتب الإسلامي)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وكما تثبت هذه الحرمة بالوطء تثبت بالمس والتقبيل والنظر إلى الفرج بشهوة، كذا في الذخيرة.ثم المس إنما يوجب حرمة المصاهرة إذا لم يكن بينهما ثوب، أما إذا كان بينهما ثوب فإن كان صفيقا لا يجد الماس حرارة الممسوس لا تثبت حرمة المصاهرة. ولو مس شعرها بشهوة إن مس ما اتصل برأسها تثبت وإن مس ما استرسل لا يثبت.والشهوة تعتبر عند المس والنظر حتى لو وجدا بغير شهوة ثم اشتهى بعد الترك لا تتعلق به الحرمة. وحد الشهوة في الرجل أن تنتشر آلته أو تزداد انتشارا إن كانت منتشرة، كذا في التبيين. وهو الصحيح، كذا في جواهر الأخلاطي. وبه يفتى، ... هذا الحد إذا كان شابا قادرا على الجماع فإن كان شيخا أو عنينا فحد الشهوة أن يتحرك قلبه بالاشتهاء إن لم يكن متحركا قبل ذلك ويزداد الاشتهاء إن كان متحركا، كذا في المحيط.وحد الشهوة في النساء والمجبوب هو الاشتهاء بالقلب والتلذذ به إن لم يكن وإن كان فازدياده، كذا في شرح النقاية للشيخ أبي المكارم. ووجود الشهوة من أحدهما يكفي وشرطه أن لا ينزل حتى لو أنزل عند المس أو النظر لم تثبت به حرمة المصاهرة. ويشترط أن تكون المرأة مشتهاة، كذا في التبيين. والفتوى على أن بنت تسع محل الشهوة لا ما دونها."

( کتاب النکاح، الباب الثالث فی بیان المحرمات، ج:1، ص:274-275، ط: مكتبه رشيديه)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) حرم أيضا بالصهرية (أصل مزنيته) أراد بالزنا في الوطء الحرام (و) أصل (ممسوسته بشهوة) ولو لشعر على الرأس بحائل لا يمنع الحرارة (وأصل ماسته وناظرة إلى ذكره والمنظور إلى فرجها) المدور (الداخل) ولو نظره من زجاج أو ماء هي فيه (وفروعهن) مطلقا والعبرة للشهوة عند المس والنظر لا بعدهما وحدها فيهما تحرك آلته أو زيادته به يفتى وفي امرأة ونحو شيخ كبير تحرك قبله أو زيادته وفي الجوهرة: لا يشترط في النظر لفرج تحريك آلته به يفتى هذا إذا لم ينزل فلو أنزل مع مس أو نظر فلا حرمة به يفتي."

(کتاب النکاح، باب المحرمات، ج: 3، ص: 33، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144411101324

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں