بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

المیزان انویسمنٹ کا حکم


سوال

میزان بینک اور میزان انوسمینٹ یہ دو الگ الگ ادارے ہیں ان کے مالکان بھی مختلف ہیں، میزان انوسٹمنٹ میں بینک کی طرح کیش کا لین دین نہیں  ہے ، یہ لوگوں کی رقم ملک کی بڑی بڑی کمپنیوں میں انوسٹ کرتے ہیں اور اس سے جو منافع حاصل ہوتا ہے  وہ لوگوں میں روزانہ کی بنیاد پر یا مہینے کی بنیاد پرتقسیم کرتے ہیں۔ میزان انوسٹمنٹ ادارہ بھی مفتی تقی عثمانی صاحب کا فتوی دکھاتے ہیں اس انوسٹمینٹ کے حلال ہونے کا۔ یہ بات ٹھیک ہے کہ مفتی تقی عثمانی صاحب کا فتوی  موجود ہے ، لیکن  اپنی تسلی کے لیے میں چاہتا ہوں کہ آپ سے بھی راۓ لوں، کیوں کہ یہ حرام اور حلال کا معاملہ ہے اس لیے اگر تو یہ متفق علیہ حلال ہے  تو ٹھیک ہے ، لیکن اگر یہ  منافع مشکوک ہے تو بہتر ہے مشکوک چیزوں کو چھوڑ دیا جاۓ تو بہتر ہے۔

سوال- کیا میزان انوسٹمینٹ ادارے میں رقم انوسٹ کرنا اور اس سے منافع حاصل کرنا جائز  ہے؟ براۓ مہربانی تفصیلی جواب عنایت فرمائیں ۔

جواب

المیزان انویسمنٹ  کمپنی  کے اکثر معاملات  شرعی اصولوں کے خلاف ہیں ، اس لیے  امیں  میں انویسٹ کرنا اور اس   کے ذریعہ منافع حاصل کرنا جائز نہیں ہے۔

تفصیل کے لئے درج ذیل لنک پر فتوی ملاحظہ فرمائیں:

المیزان انویسمنٹ کا حکم


فتوی نمبر : 144410100229

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں