اخوت ادارے سے قرضہ لینا جائزہے یا نہیں، ادارہ 20000ہزار کا قرض دینے سے پہلے آپ سے کچھ کاغذات دیکھ کر 200 روپے لیتے ہیں، یہ کاروائی کی فیس ہوگی، اور جب پیسے منظور ہوجائیں تو بعد میں 200 روپے لے کر کہتے ہیں کہ آپ کے مرنے کے بعد آپ کے کفن اور بیوہ کو کچھ روپے دیں گے؟ یہ طریقہ جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ ادارے کے لیے قرضہ دینے کے لیے کاغذی کاروائی کی مد میں دو سو روپے فیس لینے کی تو گنجائش ہے،تاہم قرضہ منظور ہوجانے کے بعد جو دو سو روپے وصول کیے جاتے ہیں کہ وہ انتقال کے بعد قرضہ لینے والے کی کی بیوہ اور بچوں کو دیے جائیں گے تو یہ درحقیقت ڈیتھ انشورنس کی مد میں شمار ہوتے ہیں ، اور یہ جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ ”انشورنس“ سود اور جوئے کا مجموعہ ہے جو حرام اور ناجائز ہے اور ناجائز شرط سے مشروط ہونے کی وجہ سے یہ قرضہ لینا بھی ناجائز ہو گا۔فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:
اخوت فاؤنڈیشن سے قرضہ کے لین دین کا معاملہ کرنے کا حکم
فتوی نمبر : 144201200098
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن