بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اخوت فاؤنڈیشن کا دو سو روپے انشورنس کی مد میں لینے کا حکم


سوال

اخوت ادارے سے قرضہ لینا جائزہے یا نہیں،  ادارہ 20000ہزار کا قرض دینے سے پہلے آپ سے کچھ کاغذات دیکھ کر 200 روپے لیتے  ہیں، یہ کاروائی کی فیس ہوگی، اور  جب پیسے منظور ہوجائیں  تو بعد میں 200 روپے لے کر  کہتے ہیں کہ آپ کے مرنے کے بعد آپ کے کفن اور بیوہ کو کچھ روپے دیں گے؟ یہ طریقہ جائز ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  مذکورہ ادارے کے لیے  قرضہ دینے کے  لیے کاغذی کاروائی کی مد میں دو سو روپے فیس لینے کی تو گنجائش ہے،تاہم قرضہ منظور ہوجانے کے بعد جو دو سو روپے وصول کیے  جاتے ہیں کہ وہ انتقال کے بعد  قرضہ لینے والے کی  کی بیوہ اور  بچوں کو دیے جائیں گے تو یہ درحقیقت  ڈیتھ  انشورنس کی مد میں شمار ہوتے ہیں ، اور یہ جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ ”انشورنس“   سود اور جوئے کا مجموعہ ہے جو حرام اور ناجائز ہے  اور ناجائز شرط سے مشروط ہونے کی وجہ سے یہ قرضہ لینا بھی ناجائز ہو گا۔فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

اخوت فاؤنڈیشن سے قرضہ کے لین دین کا معاملہ کرنے کا حکم


فتوی نمبر : 144201200098

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں