بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معتکف کا ہاتھ دھونے کے لیے وضو خانے میں جانے کا حکم


سوال

اگر وضو خانہ مسجد کے بالکل قریب ہو تو معتکف صابن سے منہ دھونے  کے  لیے وضو خانہ جاسکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ وضو خانہ مسجدِ شرعی  کی حدود سے خارج ہوتے ہیں، معتکفین کے لیے شرعی اور طبعی ضرورت کے بغیر وہاں جانا جائز نہیں ہے۔

لہذ ا صورتِ مسئولہ میں  معتکف کے لیے ہاتھ دھونے کےلئے  وضو خانے میں جانا درست نہیں ہے، مسجد ہی میں کسی برتن میں دھو لے۔ البتہ اگر وضو خانہ مسجد شرعی کے اتنا متصل ہو اور ہاتھ دھونے کی ایسی  صورت ہو کہ خود تو مسجد کے اندر رہے اور ہاتھ باہر نکال کر دھوئے  اور پانی مسجد سے باہر (وضو خانے کی نالی میں)گرے تو یہ درست ہے۔ 

 البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"وأراد بالخروج انفصال قدميه احترازا عما إذا خرج رأسه إلى داره فإنه لا يفسد اعتكافه؛ لأنه ليس بخروج ألا ترى أنه لو حلف أنه لا يخرج من الدار ففعل ذلك لا يحنث كذا في البدائع".

(کتاب الصوم، باب الاعتكاف، ج: 2، صفحہ: 326، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101310

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں