بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عکس لے کر کتابیں چھاپنے کا حکم


سوال

آج کل بازار میں بیرونی عربی کتب غیر قانونی طور پر بغیر اجازت کے کثرت سے عکس لے کر چھاپی جا رہی ہیں، ان کتابوں کا بغیر اجازت کے چھاپنا شرعاً درست ہے یا نہیں؟ اور ان کتابوں کا خریدنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ دینی امور سے متعلق تصنیفات میں مصنف کا اس کے حقِ اشاعت کو محفوظ کرنا شرعاً درست نہیں، ایک وجہ تو یہ ہے کہ حقِ  اشاعت حقوقِ  مجردہ میں سے ہے، نہ کہ حقوقِ مقررہ میں سے،   پھر دوسری بات یہ کہ عام طور پر حقوقِ طبع کو محفوظ کرنے کے محرکات محض مالی مفادات ہوتے  ہیں،  تفسیر، حدیث، فقہ و فتاویٰ  کی کتب کو  سائنسی تحقیقات اور ایجادات کے ساتھ الحاق کر کے ان کو بھی حصولِ دنیا کا ذریعہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے،  حالانکہ دینی کتب کے مصنف نے جو علمی تحقیقات کی ہیں اُس سے مقصود اوامر و نواہی الہیہ کی تبلیغ ہے پھر حقِ تصنیف جتلا کر اس کی تبلیغ و  اشاعت میں رکاوٹ کیوں کر بن رہا ہے؟

لہذا اگر کوئی شخص کتبِ دینیہ کو بلا اجازت عکس لے کر چھاپتا ہے تو شرعاً اس کی اجازت ہو گی اور ایسی کتب کی خرید و فروخت بھی جائز ہو گی۔

حديث شريف ميں هے:

 وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌من ‌تعلم ‌علما مما يبتغى به وجه الله لا يتعلمه إلا ليصيب به عرضا من الدنيا لم يجد عرف الجنة يوم القيامة»

(کتاب العلم، الفصل الثانی، ج:1، ص:77، ط: المكتب الإسلامي - بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الأشباه: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة كحق الشفعة، وعلى هذا لا يجوز الاعتياض عن الوظائف بالأوقاف.

(قوله: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك) قال: في البدائع: الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك ولا يجوز الصلح عنها". 

(4 / 518، کتاب البیوع،  ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100715

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں