ہمارے دیہات میں لوگوں کا کہنا ہے، کہ علماء کرام کو برا بھلا کہنا ،ان کے بارے میں دل میں برائی رکھنا ،بہت بڑا گناہ ہے ،تو ہم آپ سے پوچھنا چاہتے ہیں، کہ اگر عالم آدمی جاہل شخص کے بارے میں اپنے دل میں بغض رکھے، ان سے نفرت کرے ،ان کے پیٹھ پیچھے ان کی برائی کرے ،یا بدنامی کرے ،یا علماء کرام کا جاہل شخص کو اپنے سے نیچے نگاہ سے دیکھنا یہ صحیح ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں راہ نمائی فرمائیے!
شریعتِ مطہرہ میں غیبت ،حسد ،بغض ،بہتان،اور کسی کو کمتر سمجھنا حرام ہے،ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ ان بری خصلتوں سے اپنے آپ کو پاک رکھے،لہذاعلماء اور عوام سب کو ان برائیوں سے اجتناب کرنا لازم ہے۔
قرآن مجید میں ہے:
" يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ ."﴿الحجرات: ١٢﴾
ترجمہ:”اے ایمان والو بہت سے گمانوں سے بچاکرو کیوں کہ بعضے گمان گناہ ہوتے ہیں اور سراغ مت لگایا کرو اور کوئی کسی کی غیبت بھی نہ کیا کرے،کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرتاہے کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے اس کو تم ناگوار سمجھتے ہو،اللہ سے ڈرو بے شک بڑا توبہ قبول کرنے والاہے“۔(بیان القرآن)
بخاری میں ہے:
"عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده، والمهاجر من هجر ما نهى الله عنه"
ترجمہ:"حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:کہ مسلمان وہ ہے جس کے زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ ہو،اور مہاجر وہ ہے جس منہی عنہ امور کو چھوڑاہو۔"
(کتاب الإیمان، باب المسلم من سلم المسلمون، ج:1، ص:11، رقم الحدیث:10، ط: دار طوق النجاة)
ریاض الصالحین میں ہے:
"عن أبي هريرة رضي الله عنه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أتدرون ما الغيبة؟» قالوا: الله ورسوله أعلم، قال: «ذكرك أخاك بما يكره» قيل: أفرأيت إن كان في أخي ما أقول؟ قال: «إن كان فيه ما تقول، فقد اغتبته، وإن لم يكن فيه ما تقول فقد بهته. رواه مسلم"
ترجمہ:"حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیاہے؟تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نےفرمایا:اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ،فرمایا:اپنے بھائی کو ایسی یاد کرنا جس کو وہ ناپسند کرتاہو،کسی نے پوچھا کہ اگر وہ چیز اس میں ہو؟فرمایا :اگر وہ چیز اس میں ہے جو آپ نے کہا ،تو آپ نے غیبت کی ،اور اگر وہ چیز اس میں نہ ہو جو آپ کہتے ہو،تو آپ نے اس پر بہتان لگایا۔"
(کتاب الأمورالمنھی عنه، باب تحریم الغیبة، ص:424، رقم الحدیث:1523، ط:دار ابن کثیر)
"عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله لا ينظر إلى أجسامكم، ولا إلى صوركم، ولكن ينظر إلى قلوبكم وأعمالكم."
ترجمہ:"حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اللہ تعالی تمہارے جسموں اورصورتوں کو نہیں دیکھتے ،بلکہ اللہ تعالی تمہارے دلوں اور اعمالوں کو دیکھتے ہیں۔"-
(بدایة الکتاب، باب الإخلاص وإحضار النیة، ص:11، رقم الحدیث:7، ط؛دار ابن کثیر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144510101771
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن