بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اخبار میں لفظِ طلاق پڑھا پھر بیس دن بعد اس سے بیوی کو طلاق دینے کی نیت کی تو کیا حکم ہے؟


سوال

زید نے 20دن پہلے اخبار میں لفظ "طلاق" پڑھا تھا، اس وقت زید نے بیوی کی طرف نسبت نہیں کی تھی  محض طلاق لفظ پر تلفظ کیاتھا، زید نے 20دن بعد نیت کی، تو کیا 20دن بعد محض نیت کرنے سے نکاح پر کوئی اثر پڑے  گا یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر زید نے اخبار میں لفظِ "طلاق" پڑھا تھا، اور بیوی کو طلاق دینے کی نیت نہیں تھی، اور نہ ہی بیوی کی طرف اضافت کی تھی، تو بیس دن بعد اس لفظ سے بیوی کو طلاق دینے کی نیت کرنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی، اور نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑا،نکاح بدستور قائم ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے :

وألفاظه: صريح، وملحق به وكناية  ... وركنه لفظ مخصوص .

 وقال عليه في الرد : (قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي ... وبه ظهر أن من تشاجر مع زوجته فأعطاها ثلاثة أحجار ينوي الطلاق ولم يذكر لفظا لا صريحا ولا كناية لا يقع عليه كما أفتى به الخير الرملي وغيره."

(كتاب الطلاق، باب ركن الطلاق، ٣/ ٢٣٠، ط: سعيد)

الفتاویٰ الکاملیۃ میں ہے:

"سئلت عن رجل قالت له امرأته طلقني فأشار إليها بثلاثة أصابع و نوى بها ثلاث تطليقات هل تطلق ثلاث تطليقات. فالجواب أنها لاتطلق ما لم يتلفظ به وكذا إذا قال لامرأته أنت طالق وأشار إليها بثلاث أصابع ونوى به ثلاث تطليقات ولم يذكر بلسانه فإنها تطلق واحدة كما أفاده الانقروي في فتاويه نقلا عن الخانية."

(كتاب الطلاق، ص: ٢٧.  ط: مطبعة محمد مصطفى آفندي)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"قال الليث: الوسوسة حديث النفس، وإنما قيل: موسوس؛ لأنه يحدث بما في ضميره. وعن الليث: لا يجوز طلاق الموسوس."

(‌‌‌‌كتاب الجهاد، باب المرتد، ٤/ ٢٢٤، ط: سعید)

وفيه أيضاً:

"(قوله أو لم ينو شيئا) لما مر أن الصريح لايحتاج إلى النية، ولكن لا بد في وقوعه قضاء وديانة من قصد إضافة لفظ الطلاق إليها عالما بمعناه ولم يصرفه إلى ما يحتمله كما أفاده في الفتح."

)كتاب الطلاق،  باب صريح الطلاق، ٣/ ٢٥٠، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505100688

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں