بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اکیلے مقتدی کا پچھلی صف میں نماز پڑھنے کا حکم


سوال

اکیلے مقتدی کا پچھلی صف میں نماز پڑھنے کا کیاحکم ہے؟

جواب

کسی صف میں ایک مقتدی کا اکیلے نماز پڑھنا مکروہ ہے، اس لیے اگر اگلی صف میں گنجائش ہو تو اگلی صف میں شامل ہوجائے، ورنہ انتظار کرے، اگر کوئی دوسرا نمازی آجائے تو  اس کے ساتھ پچھلی صف میں کھڑے ہوکر نماز شروع کردے، لیکن اگر امام کے رکوع کرنے تک کوئی دوسرا نمازی نہ آئے تو  اگلی صف سے کسی نمازی کو کھینچ کر یا  اشارہ کر کے پیچھے بلا لے، بشرطیکہ اس کے بارے میں یہ اندیشہ نہ ہو کہ وہ نماز کے احکامات سے لاعلمی کی وجہ سے اپنی نماز فاسد  کر بیٹھے گا، اگر اس طرح کا اندیشہ ہو تو پھر اکیلے ہی پچھلی صف میں نیت باندھ کر امام کے ساتھ نماز میں شامل ہوجائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 647):

"وقدمنا كراهة القيام في صف خلف صف فيه فرجة للنهي، وكذا القيام منفردًا وإن لم يجد فرجةً بل يجذب أحدًا من الصف ذكره ابن الكمال، لكن قالوا: في زماننا تركه أولى، فلذا قال في البحر: يكره وحده إلا إذا لم يجد فرجةً.
(قوله: لكن قالوا إلخ) القائل صاحب القنية فإنه عزا إلى بعض الكتب أتى جماعة ولم يجد في الصف فرجةً، قيل: يقوم وحده ويعذر، وقيل: يجذب واحدًا من الصف إلى نفسه فيقف بجنبه. والأصح ما روى هشام عن محمد أنه ينتظر إلى الركوع، فإن جاء رجل وإلا جذب إليه رجلًا أو دخل في الصف، ثم قال في القنية: والقيام وحده أولى في زماننا لغلبة الجهل على العوام فإذا جره تفسد صلاته اهـ قال في الخزائن قلت: وينبغي التفويض إلى رأي المبتلى، فإن رأى من لايتأذى لدين أو صداقة زاحمه أو عالمًا جذبه وإلا انفرد. اهـ. قلت: وهو توفيق حسن اختاره ابن وهبان في شرح منظومته (قوله: فلذا قال إلخ) أي فلم يذكر الجذب؛ لما مر."

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109202320

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں