بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک تیمم سے کئی نمازیں پڑھنے کا حکم


سوال

 ایک بار ایک نماز کے لیے  تیمم کر لیا، اسی تیمم کے ساتھ دوسری نماز بھی پڑھ سکتے ہیں، قرآن بھی پڑھ سکتے ہیں یا ہر عمل اور ہر نماز کے لیے الگ الگ تیمم کرنا پڑے گا ؟

جواب

بصورتِ مسئولہ پانی کی عدمِ موجودگی یا قدرت نہ ہونے  کی بنا پر کیے گئے تیمم سے کئی نمازیں پڑھی جاسکتی ہیں، چاہے  وہ  فرض نمازیں ہوں   یانفل نمازیں ہوں، البتہ جن چیزوں سے وضو ٹوٹتا ہے، مثلاً جسم سے پیپ، خون وغیرہ، یا قضائے حاجت کرنے سے تیمم ٹوٹنے کے  بعد  مزید وقتی یا غیروقتی نمازیں نہیں پڑھ سکتے۔

فتاوی شامی (الدر المختار ورد المحتار) میں ہے:

"(وجاز قبل الوقت ولأكثر من فرض، و) جاز (لغيره) كالنفل؛ لأنه بدل مطلق عندنا لا ضروري:.

(قوله: وجاز قبل الوقت) أقول: بل هو مندوب كما هو صريح عبارة البحر، وقل من صرح به رملي (قوله: وجاز لغيره) أي لغير الفرض (قوله: لأنه بدل إلخ) أي هو عندنا بدل مطلق عند عدم الماء ويرتفع به الحدث إلى وقت وجود الماء، وليس ببدل ضروري ومبيح مع قيام الحدث حقيقة كما قال الشافعي، فلايجوز قبل الوقت و لايصلي به أكثر من فرض عنده، لكن اختلف عندنا في وجه البدلية فقالا: بين الآلتين: أي الماء والتراب وقال محمد: بين الفعلين: أي التيمم والوضوء، ويتفرع عليه جواز اقتداء المتوضئ بالمتيمم فأجازاه ومنعه وسيأتي بيانه في باب الإمامة إن شاء الله تعالى، وتمامه في البحر".

(کتاب الطهارۃ، باب التیمم، سنن التیمم، ج:1، ص:241، ط:ایج ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200542

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں