بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صرف ایک تولہ سونے پر زکات کا حکم


سوال

 اگر کسی کے پاس صرف اور صرف ایک تولہ سونا موجود ہے اور اس پر سال بھی گزر گیا ہے اور اس بندے کے پاس اس ایک تولہ سونا کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے یا ہے تو لیکن وہ روزمرہ ضروریاتِ زندگی میں سے ہےو تو کیا اس بندے پر زکات  واجب ہے یا نہیں ؟

جواب

   صورت مسئولہ  میں سائل کے پاس ایک تولہ سونے کے علاوہ مال تجارت ، نقدی یا چاندی وغیرہ میں سے کچھ بھی نہیں ہے، یا اتنی رقم ہے جو ضروریات میں خرچ ہو جاتی ہے تو ایسی صورت میں زکات اس پر زکوۃ لازم نہیں  ہے۔

 بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"فأما ‌إذا ‌كان ‌له ‌الصنفان ‌جميعا فإن لم يكن كل واحد منهما نصابا بأن كان له عشرة مثاقيل ومائة درهم فإنه يضم أحدهما إلى الآخر في حق تكميل النصاب عندنا."

(كتاب الزكاة، فصل: مقدار الواجب في زكاة الذهب، ج: ۲، صفحہ: ۳۴۴، ط: المكتبة التوفيقية، مصر)

فتاوى ہنديہ میں ہے:

"وتضم قيمة العروض إلى الثمنين والذهب إلى الفضة قيمة كذا في الكنز...لكن يجب أن يكون التقويمبما هو ‌أنفع ‌للفقراء قدرا ورواجا."

(كتاب الزكاة، الباب الثالث، الفصل الثاني في العروض، ج:۱، صفحہ:  179، ط: دارالفکر- بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144411101289

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں