بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک ساتھ دی جانے والی تین طلاقوں کا حکم


سوال

 میری بہن کی اپنے میاں سے ناراضگی چل رہی تھی تو فون پر بات چیت کے دوران گرمی سردی ہوئی تو میرے بہنوئی نے کہا کہ میں تمیں طلاق دیتا ہوں! میں تمیں طلاق دیتا ہوں!  میں تمیں طلاق دیتا ہوں! اب تم آزاد ہو،   میری بہن نے یہ بات اپنے ماموں زاد کو بتائی تو اس نے اس شوہر سے پوچھا تو اس نے اس کے ساتھ تصدیق کی،  اس کے بعد اب سب کو پتہ چل چکا ہے،  میری بہن کی شادی کو دس سال ہو گئے تھے، میاں بیوی ساتھ ہی رہتے تھے لڑکے سے پوچھا ہے اس نے ازواجی تعلقات کی تصدیق کی ہے،  لیکن یہ کہتا ہے کہ طلاق میں نے غصے میں دی ہے، کیوں کہ ہماری اولاد نہیں ہورہی تھی، میں اپنی بیوی واپس چاہتا ہوں،   جماعت الحدیث والوں نے کہا ہے کہ آپ نے بےشک تین طلاقیں دی ہیں، لیکن وہ شمار ایک طلاق ہوگی، لہذا ابھی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے،میرا بہنوئی اور ہم سنی عقیدہ یعنی امام ابو حنیفہ کو مانتے ہیں، اب آپ ہماری راہ نمائی فرمائیں ہیں کہ تین طلاقیں ہیں یا ایک طلاق؟

جواب

قرآن و حدیث، جمہور صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین بشمول ائمہ اربعہ ( یعنی حضرت امام ابوحنیفہ، حضرت امام مالک ، حضرت امام شافعی، اور حضرت امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ) کے متفقہ فتوی کی رو سے ایک مجلس میں دی جانے والی تین طلاقیں تین ہی شمار ہوتی ہیں چاہے اس پر کوئی گواہ ہو یا نہ ہو، جو لوگ ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ایک شمار کرتے ہیں ان کا قول قرآن و حدیث، جمہور صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین بشمول ائمہ اربعہ کے متفقہ فتوی کے خلاف ہونے کی وجہ سے ناقابلِ اعتبار ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ سائل کے بہنوئی نے اس کی بہن کو یہ کہا کہ : "میں تمیں طلاق دیتا ہوں! میں تمیں طلاق دیتا ہوں!  میں تمیں طلاق دیتا ہوں! اب تم آزاد ہو" تو اس سے سائل کی بہن پر تینون طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، نکاح ختم ہوچکا ہے، اب دونوں کا ساتھ رہنا اور جوع کرنا جائز نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

 "و ذهب جمهور الصحابة والتابعين ومن بعدهم من أئمة المسلمين إلى أنه يقع ثلاث".

(کتاب الطلاق، ج:3، ص:233، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100595

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں