بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ پر سلام کی روایت


سوال

کیا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اسی طرح امّ المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر اللہ جل شانہ کی طرف سے سلام آیا یعنی بذریعہ وحی سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ذریعہ ان کو اللہ جل شانہ کا سلام سنا دیا گیا،  اگر اس طرح کی کوئی روایت ہو تو براہِ کرم ذکر کریں۔

جواب

1: اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرتِ خدیجہ رضی اللہ عنہا پر سلام وارد ہوا ہے، جیسے کہ درجِ ذیل روایت میں مروی ہے:

"وعن أبي هريرة قال: أتى جبريل النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «يا رسول الله هذه خديجة قد أتت معها إناء فيه إدام وطعام فإذا أتتك فاقرأ عليها السلام من ربها ومني وبشرها ببيت في الجنة من قصب لا صخب فيه ولا نصب» . متفق عليه".

(مشکوۃ المصابیح ، کتاب المناقب، باب مناقب الازواج، رقم الحدیث:6185، ج:2، ص:1783، ط:دارالکتاب الاسلامی)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی  ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور بولے کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابھی خدیجہ (مکہ سے چل کر غار حرا میں) آرہی ہیں، ان کے ساتھ ایک برتن ہے جس میں سالن ( اور روٹی) ہے جب وہ آپ کے پاس پہنچ جائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پروردگار کی طرف سے اور میری طرف سے بھی سلام کہہ دیجئے اور ان کو جنت میں ایک محل کی خوش خبری سنا دیجئے جو خولدار موتی ہے اور اس موتی میں نہ شور و غل ہے نہ تکلیف و تکان ہے (بخاری ومسلم)۔

2: اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ  پر سلام وارد ہوا ہے، جیسے کہ درجِ ذیل روایت میں مروی ہے:

 "مسند عبد الله بن عمر" بينا النبي صلى الله عليه وسلم جالس وعنده أبو بكر الصديق عليه عباءة قد خلها على صدره بخلال إذ نزل عليه جبريل فأقرأه من الله السلام وقال له: يا رسول الله! مالي أرى أبا بكر عليه عباءة قد خلها على صدره بخلال! فقال: " يا جبريل؟ أنفق ماله علي قبل الفتح"، قال: فأقرئه من الله السلام وقل له: يقول لك ربك: أراض أنت عني في فقرك أم ساخط؟ فبكى أبو بكر وقال: على ربي أغضب! أنا عن ربي راض! أنا عن ربي راض. "أبو نعيم في فضائل الصحابة".

(کنزالعمال، حرف الصاد، فضل الصدیق رضی اللہ عنہ،مسند عبداللہ عمر،  رقم الحدیث:35685، ج:7، ص:10، ط:مؤسسۃ الرسالۃ)

ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے، اور ان کے قریب میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے، کہ جبرئیل علیہ السلام نازل ہوئے، اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے سلام کیا، اور حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا : کہ کیا ہوا میں دیکھ رہا ہوں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کہ سینے کو چوغہ نے ڈھانپا ہوا ہے،  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ اے جبرئیل!  ابوبکر نے اپنا پورا مال خرچ کرلیا، جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا: کہ آپ ان پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے سلام فرمائیں اور ان سے کہیں کہ آپ کا رب  آپ سے فرمارہے ہیں کہ کیا آپ مجھ سے راضی ہے فقر میں یا ناراض؟ابوبکر رضی اللہ عنہ رو پڑے، اور فرمایا کہ کیا میں اپنے رب سے ناراض ہوسکتا ہوں، میں اپنے رب سے راضی ہوں،میں اپنے رب سے راضی ہوں، ابونعیم نے مذکورہ روایت فضائل الصحابہ میں بھی ذکر کیا ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101349

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں