ایک ساتھی نے کسی جگہ بیان کرتے ہوئے کہا:
کہ اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس ایک عورت تشریف لائی اور کہنے لگی کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کر نے کے لیے دروازہ کھول دیا جائے اور وہ عورت قبر کے ساتھ لپٹ کر رونے لگی اور انتقال کر گئی، اس واقعے کا حوالہ بتادیں۔
یہ روایت مندرجہ ذیل کتب میں مذکور ہے:
الشفا بتعريف حقوق المصطفى میں ہے:
"ويروى أن امرأة قالت لعائشة رضي الله عنها اكشفي لي قبر رسول الله صلى الله عليه وسلم فكشفته لها فبكت حتى ماتت".
(القسم الثانی، الباب الثاني: في لزوم محبته صلى الله عليه وسلم، فصل فيما روي عن السلف والأئمة من محبتهم للنبي صلى الله عليه وسلم وشوقهم له، ج:2، ص:23، ط:دارالفکر)
صفة الصفوة " میں ہے:
"عن عبد الله بن المبارك أن إمرأة قالت لعائشة إكشفي لي عن قبر النبي صلى الله عليه و سلم فكشفت لها عنه فبكت حتى ماتت".
(ذكر المصطفيات من عابدات المدينة، عابدۃ اخری، ج:2، ص:204، ط:دارالریّان)
اسی طرح مندرجہ ذیل کتب میں بھی یہ روایت موجود ہے:
(تاریخِ مدینہ، باب ماجاء فی صفۃ وضع القبور، ص:326، ط:دارالکتب العلمیۃ)
(الموہب اللدنیۃ بالمنح المحدیۃ، المقصد العاشر، الفصل الثانی فی زیارۃ قبرہ الشریف، ج:3، ص:595، ط:المکتبۃ التوفیقیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144404101665
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن