میری موبائل ریچارج کی دکان ہے ،ریچارج تقریباً 299، 249، 349 اس طرح سے ہوتے ہیں ،اکثروبیشتر ہمارے پاس کھلے پیسے نہیں ہوتے ،جس وجہ سے کسٹمر سے 299کے 300، اور 349 کے350 لے لیتے ہیں، اس طرح ایک روپیہ زائد لینے کا کیا حکم ہے ؟
صورت مسئولہ میں جب کسٹمر کو ریچاج کی مد میں 299، یا 249 روپے مثلاً منتقل کیے جاتے ہیں، تو دکاندار کسٹمر سے اتنی ہی رقم لینے کا حق رکھتا ہے ، اب اگر کسٹمر کا ایک روپیہ بچتا ہے تو دکاندار کو چاہیے کہ وہ ایک روپیہ کسٹمر کو واپس کردے ، اور اگر دکاندار کے پاس کھلے پیسے موجود نہیں ہوتے تو 249 کے بجائے ممکن ہو تو پوری رقم یعنی 250 یا 300 کسٹمر کی طرف منتقل کردینی چاہیے ۔ ایک روپیہ کسٹمر کی اجازت کے بغیر رکھنا جائز نہیں ہے ، البتہ اگر پیسے کھلے نہ ہوں اور کسٹمر کو بتادیا جائے اور وہ اپنی رضامندی اور خوشی سے چھوڑ دے تو یہ جائز ہے ۔ لیکن کسٹمر کو مجبور نہیں کرسکتا۔نیز یہ بھی ممکن ہے کہ اگر دکاندار کے پاس کھلے پیسے نہ ہو ں تو جو کسٹمر کی رقم مثلاً ایک روپیہ بنتا ہے اس کے بدلے میں کوئی چیز مثلًا ٹافی وغیرہ خریدار کو دے دے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي۔"
(كتاب الحدود، باب التعزير: 4/ 61، ط: سعید)
مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:
"(المادة 96) : لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه."
(المقالة الثانية في بيان القواعد الكلية الفقهية،ص:27،ط؛دار الجیل)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602101573
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن