بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک مجلس کی تین طلاقوں کا حکم


سوال

  بعض مسالک کہتے ہیں کہ ایک مجلس میں ایک ساتھ تین طلاقیں دیں تو ایک ہی واقع ہوتی ہے، کیا یہ درست ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور سے لے کر آج تک امت کا اجماع ہے کہ ایک مجلس میں تین طلاق ایک ہی جملہ سے دی جائیں یا الگ الگ جملہ سے دی جائیں یا مختلف اوقات میں دی جائیں بہر صورت تین طلاق ہی واقع ہوتی ہیں، اسی پر تمام مسالک کے ائمہ (امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ ) کا فتوی بھی ہے اور یہی بات خلفاءِ راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اللہ اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین سے سمجھی تھی اور اسی کے مطابق عمل کرتے رہے، نیز امام بخاری و دیگر محدثین رحمہم اللہ کا مسلک بھی یہی تھا؛ لہذا ایک مجلس میں دی گئی تین طلاقوں کو ایک سمجھنا غلط ہے۔ ایک جملہ سے تین طلاق کے وقوع پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ بخاری شریف اور سنن أبي داؤد، باب اللعان میں مذکور ہے۔

بخاری شریف  میں ہے:

"عن عائشة، أنّ رجلًا طلق امرأته ثلاثًا، فتزوجت فطلق، فسئل النبي صلى الله  عليه وسلم: أتحل للأول؟ قال: «لا، حتى يذوق عسيلتها  كما ذاق الأول»."

 (2/791، باب من اجاز الطلاق الثلاث، ط؛ قدیمی)

  اس حدیث میں "طلق امرأته ثلاثا"  کا لفظ  اس بات پر دلیل ہے  تین طلاقیں اکھٹی دی  گئی تھیں، چناچہ  عمدۃ القاری میں ہے  کہ "طلق امرأته ثلاثًا"  کا  جملہ  یہ اس  حدیث کے  ترجمۃ الباب  کے مطابق ہے، کیوں کہ یہ جملہ اس بات میں ظاہر ہے کہ یہ تینوں طلاقیں اکٹھی دی گئی تھیں۔

"مطابقته للترجمة في قوله: "طلق امراته ثلاثًا" فإنه ظاهر في كونها مجموعةً."

(عمدۃ القاری 2/336، ط: رشیدیہ)

ایک اور حدیثِ مبارک میں ہے:

"أن عائشة، أخبرته: أن امرأة رفاعة القرظي جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن رفاعة طلقني فبت طلاقي، وإني نكحت بعده عبد الرحمن بن الزبير القرظي، وإنما معه مثل الهدبة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لعلك تريدين أن ترجعي إلى رفاعة؟ لا، حتى يذوق عسيلتك وتذوقي عسيلته»."

 (صحيح البخاري (2/791، ط؛قدیمی)

 سنن ابی داؤد میں ہے:

"عن ابن شهاب عن سهل بن سعد في هذا الخبر قال: فطلقا ثلاث تطليقات عند رسول الله صلي الله عليه وسلم، فأنفذه رسول الله صلي الله عليه وسلم."

(کتاب الطلاق،باب اللعان،ج:2،ص:274،الرقم:2250،ط:المکتبۃالعصریه)

تفصیلی حوالہ جات کے لیے مندرجہ ذیل فتوی ملاحظہ فرمائیں :

ایک ساتھ تین طلاق دینے کا حکم

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144405101357

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں