بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نامحرم عورت کے ساتھ ایک کمرہ میں نماز ادا کرنا


سوال

میری ایک چچا زاد بہن ہے اور ہم دونو ں مغرب اور تراویح کی نماز ایک ساتھ  ایک ہی روم میں پڑھتے  ہیں اور جماعت سے نہیں بلکہ اپنی اپنی نماز پڑھتے  ہیں اور بیچ میں دولوگوں کا فاصلہ رکھتے ہیں تو کیا ہم دونوں کی نماز ہوگی یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کی  اور آپ کی چچازاد بہن  دونوں کی انفرادی نماز تو درست ہوجائے گی۔ مرد اور خاتون کی برابر یا قریب قریب (یعنی محاذات میں)  کھڑے ہوکر نماز اس وقت صحیح نہیں ہوتی جب کہ  محاذات کی شرائط پائی جائیں، من جملہ ان کے یہ بھی ہے کہ وہ جماعت سے ایک ہی نماز ادا کرہے ہوں، انفرادی طور پر نماز ادا کرنے کی صورت میں محاذات کا اعتبار نہیں۔اسی طرح اگر  دونوں کے درمیان ایک انگلی کے برابر موٹی اور سترے  کی مقدار (کم از کم اٹھارہ انچ) اونچی کوئی چیز  یا  ایک آدمی کے کھڑے ہونے کے بقدر فاصلہ ہو تب بھی نماز درست ہوجاتی ہے۔

البتہ ایک ہی کمرہ میں  تنہائی میں دونوں غیر محرموں کا نماز ادا کرنا درست نہیں ہے، اس لیے کہ چچازاد بہن شرعی اعتبار سے نامحرم ہے اوردونوں کا ایک دوسرے سے پردہ  لازم ہے، کسی عورت کا نامحرم کے ساتھ  تنہائی اختیار کرنا شرعی اعتبار سے درست نہیں ہے، حدیثِ مبارک میں اس کی ممانعت ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"محاذاة المرأة الرجل مفسدة لصلاته ولها شرائط:

(منها) أن تكون المحاذية مشتهاةً تصلح للجماع ولا عبرة للسن وهو الأصح .... (ومنها) أن تكون الصلاة مطلقةً وهي التي لها ركوع وسجود.... (ومنها) أن تكون الصلاة مشتركةً تحريمةً وأداءً .... (ومنها) أن يكونا في مكان واحد...(ومنها) أن يكونا بلا حائل ... وأدنى الحائل قدر مؤخر الرحل وغلظه غلظ الأصبع والفرجة تقوم مقام الحائل وأدناه قدر ما يقوم فيه الرجل، كذا في التبيين. (ومنها) أن تكون ممن تصح منها الصلاة.... (ومنها) أن ينوي الإمام إمامتها أو إمامة النساء وقت الشروع ... (ومنها) أن تكون المحاذاة في ركن كامل.... (ومنها) أن تكون جهتهما متحدة ..... ثم المرأة الواحدة تفسد صلاة ثلاثة واحد عن يمينها وآخر عن يسارها وآخر خلفها ولا تفسد أكثر من ذلك، هكذا في التبيين. وعليه الفتوى، كذا في التتارخانية. والمرأتان صلاة أربعة واحد عن يمينهما وآخر عن يسارهما واثنان خلفهما بحذائهما، وإن كن ثلاثًا أفسدت صلاة واحد عن يمينهن وآخر عن يسارهن وثلاثة خلفهن إلى آخر الصفوف وهذا جواب الظاهر، هكذا في التبيين". (1/ 89، کتاب الصلاة، الباب الخامس في الإمامة، الفصل الخامس في بیان مقام الإمام والمأموم، ط:رشیدیة) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200719

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں