بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

الربا سبعون حوبًا، أيسرها أن ينكح الرجل حدیث کی تخریج و تشریح


سوال

درج ذیل حدیث کی صحت اور معانی سے  اس کے  حوالہ کے ساتھ مجھے روشناس کریں:

"الرباہ سبعون حوبًا، أيسرها أن ينكح الرجل".

جواب

سوال میں درج حدیث سننِ ابن ماجہ میں مذکور ہے، اور اس کا مطلب یہ ہے کہ  سود، ستر گناہوں پر مشتمل ہے، ستر کے عدد سے  گناہوں کی تعداد متعین کرنا مقصد نہیں، بلکہ یہ بتانا  مقصود ہے کہ بہت سے گناہوں پر مشتمل ہے، اور ان میں سب سے  ہلکا گناہ یہ ہے کہ انسان اپنی ماں سے نکاح کرلے یا اپنی ماں سے بدکاری کا ارتکاب کرلے۔معلوم ہوا کہ سود، بدکاری سے بھی بڑا گناہ ہے۔  

حوالہ ملاحظہ فرمائیں:

"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الرِّبَا سَبْعُونَ حُوبًا، أَيْسَرُهَا أَنْ يَنْكِحَ الرَّجُلُ أُمَّهُ."

(سنن ابن ماجه، كِتَابُ التِّجَارَاتِ، بَابٌ : التَّغْلِيظُ فِي الرِّبَا، رقم الحديث: ٢٢٧٤) 

"قوله: (سبعون حوبًا) بضم الحاء المهملة: الإثم، و المراد إنها سبعون نوعًا من الإثم، و المراد التكثير دون التحديد، و به يظهر التوفيق بين هذا الحديث و الحديث الآتي.
( أيسرها ) أي أخف تلك الآثام: إثم نكاح الرجل أمه، والمراد به العقد أو الجماع، فالحديث يدل على أن الربا أشد من الزنا."

(حاشية السندي على ابن ماجه)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144207201252

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں