بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مجلسِ نکاح میں ایک گواہ کی موجودگی میں نکاح کا حکم


سوال

اگر مرد اور عورت ایک جگہ موجود ہوں اور ایک گواہ ہو اور دوسری طرف فون پر ایک گواہ ہو اور نکاح پڑھانے والا مولوی ہو اور دونوں طرف اسپیکر کھلا ہوا ہو، سب سن رہے ہوں تو نکاح ہوجائے گا یا نہیں ؟

جواب

شرعاً نکاح کے صحیح ہونے کے لیے ایجاب و قبول کی مجلس ایک ہونا  اور مجلسِ نکاح میں جانبین (لڑکا اور لڑکی)  میں سے دونوں کا  خود موجود ہونا  یا ان کے وکیل کا موجود ہونا ضروری ہے،  نیز مجلسِ نکاح  میں دو گواہوں کا ایک ساتھ  موجود  ہونا اور  دونوں گواہوں کا اسی مجلس میں نکاح کے ایجاب و قبول کے الفاظ کا سننا بھی شرط ہے۔ 

جو صورت آپ نے لکھی اس میں ایجاب و قبول کی مجلس میں صرف ایک گواہ ہے  جب کہ دوسرا گواہ ٹیلی فون پر اس ایجاب وقبول کو سن رہا ہے، دونوں گواہ ایجاب وقبول کی مجلس میں موجود نہیں ہیں، اس لیے مذکورہ صورت میں نکاح منعقد نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 14):

"و من شرائط الإيجاب والقبول: اتحاد المجلس لو حاضرين."

"(قوله: اتحاد المجلس) قال في البحر: فلو اختلف المجلس لم ينعقد."

الفتاوى الهندية (1/ 269):

"(ومنها) أن يكون الإيجاب والقبول في مجلس واحد حتى لو اختلف المجلس بأن كانا حاضرين فأوجب أحدهما فقام الآخر عن المجلس قبل القبول أو اشتغل بعمل يوجب اختلاف المجلس لاينعقد وكذا إذا كان أحدهما غائبا لم ينعقد حتى لو قالت امرأة بحضرة شاهدين: زوجت نفسي من فلان وهو غائب فبلغه الخبر فقال: قبلت، أو قال رجل بحضرة شاهدين: تزوجت فلانة وهي غائبة فبلغها الخبر فقالت: زوجت نفسي منه لم يجز وإن كان القبول بحضرة ذينك الشاهدين، وهذا قول أبي حنيفة ومحمد - رحمهما الله تعالى- ولو أرسل إليها رسولاً أو كتب إليها بذلك كتاباً فقبلت بحضرة شاهدين سمعا كلام الرسول وقراءة الكتاب جاز؛ لاتحاد المجلس من حيث المعنى."

الفتاوى الهندية (1/ 267):

"و يشترط العدد فلاينعقد النكاح بشاهد واحد، هكذا في البدائع. و لايشترط وصف الذكورة حتى ينعقد بحضور رجل و امرأتين، كذا في الهداية. و لاينعقد بشهادة المرأتين بغير رجل و كذا الخنثيين إذا لم يكن معهما رجل، هكذا في فتاوى قاضي خان".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201044

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں