بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اجنبیہ کے ساتھ تعلقات سے کیسے چھٹکارا حاصل کیا جائے؟


سوال

 میں بے حیائی اور فحاشی سے کس  طرح بچ سکتا ہو،میرا رب جانتا ہے کہ پوری دنیا میں کسی کے ساتھ بھی  بے حیائی اور فحاشی والے تعلقات نہیں،  بس میری سابق وائف جو مجھے مجبور کرتی ہے، اور نہیں مانتا تو وہ بیمار ہوکر ہسپتال میں ایڈمنٹ ہوجاتی ہے، میں بہت پریشان ہو، اللہ سب کچھ جانتا ہے، آپ میرے لئے کوئی وظیفہ تجویز کریں، میں قرآن پاک کی تلاوت کرتا ہو، نماز   بھی پانچ ٹائم  پڑھتا ہو، اور دعائیں بھی  کرتا ہو۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگر آپ کی  سابقہ  اہلیہ اس وقت کسی کے نکاح میں نہیں ہے ، اور شرعا آپ دونوں کے  نکاح میں کوئی  شرعی رکاوٹ بھی نہیں ہے  یعنی سائل نے اپنی مطلقہ بیوی کو تین طلاقیں نہیں دی ہیں  بلکہ ایک ، دو طلاقیں دی ہیں  اور عدت بھی گزر گئی ہے تو تجدید نکاح کرکے ساتھ رہ سکتے ہیں، بشرطیکہ سائل نے اپنی بیوی کو تینوں طلاقیں نہ دی ہوں اگر تینوں طلاقیں دی ہوں تو بیوی حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگی دوبارہ نکاح نہیں ہوگا۔

حدیث شریف میں ہے کہ محبت کرنے والے مرد اور عورت کے لئے نکاح سے بہترین کوئی چیز نہیں،  لہذا نکاح کرکے  آپ دونوں اس گناہ سے بچ جائیں گے، اور اگر وہ اب کسی کے نکاح میں ہے یا کسی کے نکاح  میں تو نہیں لیکن شرعا اس سے آپ کے لئے نکاح کرنا ممکن نہ ہو یا کوئی اور رکاوٹ ہو تو  پھر آپ سب سے پہلے اس کو سمجھا دیں کہ یہ گناہ  ہے،  ہم زنا جیسے بدترین گناہ میں مبتلا ہورہے ہیں،اوریہ   اللہ تعالی کی ناراضگی ، غصے اور لعنت کا کام ہے، ہمیں اس پر  دل سے توبہ کرنا چاہئے،  اور  یہ کہ آئندہ کے لئے اس گناہ کو چھوڑنا چاہئے، اگر وہ مان لے تو بہت اچھا، اس غم کو اٹھانے کی وجہ سے اللہ تعالی کے ہاں  اس کو بہت بڑا اجر ملے گا،   ورنہ   آپ صبر  اور  ہمت سے کام لیں ،     اس کو بالکل  چھوڑ دیں اور صاف کہدیں کہ میں آپ کی خوشنودی کے لئے  اللہ تعالی کی ناراضگی مول نہیں لے سکتا، چاہے آپ کو جینا ہو یا مرنا۔ اس کے بعد اس سے کوئی بھی رابطہ نہ رکھیں، چاہے اس کو کچھ بھی ہوجائے، اور اگر آپ کی اس چھوڑنے سے  وہ بیمار ہوجائے یا ان کو تکلیف ہو تو اس کی گناہ آپ پر نہیں ہوگا۔اس طرح کے معاملات میں وظیفہ سے زیادہ ہمت کی ضرورت ہوتی ہے، بہرحال! آپ (لا حول ولا قوة الا بالله)   صبح وشام (111)  مرتبہ   پڑھا کریں اور کسی اللہ والے کی صحبت میں جانے شروع کریں۔

قرآن کریم میں ہے:

"وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا".  (سورة بني اسرائيل:32)

ترجمہ: پاس نہ جاؤ بدکاری کے،وہ ہے بے حیائی ، اور بری راہ ہے۔ (ترجمہ از معارف القرآن )

احادیثِ مبارکہ میں ہے:

1)۔۔۔۔۔ ’’ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں  اور پہاڑ بوڑھے زنا کار پر لعنت کرتی ہیں اور جہنم میں زانیوں کی شرم گاہوں سے ایسی سخت بدبو پھیلے گی جس سے اہلِ جہنم بھی پریشان ہوں گے ۔‘‘

2)۔۔۔۔۔ ’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: زنا کرنے والا زنا کرتے  وقت مؤمن نہیں رہتا، چوری کرنے والا چوری کرتے وقت مؤمن نہیں رہتا، اور شراب پینے والا شراب پیتے وقت مؤمن نہیں رہتا۔‘‘

3)۔۔۔۔  سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: جناب  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو باتیں صحابہ سے اکثر کیا کرتے تھے ان میں یہ بھی تھی کہ تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے۔ ۔۔پھر جو چاہتا اپنا خواب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتا۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صبح کو فرمایا کہ رات میرے پاس دو آنے والے آئے اور انہوں نے مجھے اٹھایا اور مجھ سے کہا کہ ہمارے ساتھ چلو،  میں ان کے ساتھ چل دیا۔۔۔۔ چنانچہ ہم آگے چلے پھر ہم ایک تنور جیسی چیز پر آئے۔ راوی کہتا ہے کہ میرا خیال ہے کہ آپ علیہ السلام نے  یہ بھی فرمایا کہ اس میں شور اور  آواز یں تھی۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا  کہ پھر ہم نے اس میں جھانکا تو اس کے اندر کچھ ننگے مرد اور عورتیں تھیں اور ان کے نیچے سے آگ کی لپٹ آتی تھی جب آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لیتی تو وہ چلانے لگتے۔۔۔۔۔آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ میں نے ان سے کہا کہ آج رات میں نے عجیب و غریب چیزیں دیکھی ہیں۔ یہ چیزیں کیا تھیں جو میں نے دیکھی ہیں؟ آپ علیہ السلام فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے کہا ہم آپ کو بتائیں گے۔ ۔۔۔اور وہ ننگے مرد اور عورتیں جو تنور میں آپ نے دیکھے وہ زنا کار مرد اور عورتیں تھیں۔

4) ۔۔۔۔(حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ معراج کا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ)۔۔۔۔۔۔۔۔  آپ علیہ السلام فرماتے ہیں کہ پھر میں آگے چلا ،  تو اچانک میرے سامنے      بدبودار   گوشت  اور پاکیزہ گوشت کی دسترخوانیں تھیں ،(کیا دیکھتا ہوں کہ)  کچھ   لوگ سڑا ہوا گوشت لے رہے ہیں اور پاکیزہ  گوشت چھوڑ رہے ہیں ۔میں نے دریافت کیا:جبریل      یہ کون لوگ ہیں؟   حضرت     جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا کہ : یہ وہ  زانی لوگ ہیں جو حلال( عورتوں) کو چھوڑکر   حرام (عورتوں ) کو تلاش کرتے ہیں۔

1)...عن عبد الله بن بريدة، عن أبيه، رضي الله عنه: إن السماوات السبع والأرضين السبع والجبال ليلعن الشيخ الزاني، وإن فروج الزناة لتؤذي أهل النار بنتن ريحها.

أخرجه البزار في مسنده (10/ 310) برقم (4431)، ط.  مكتبة العلوم والحكم - المدينة المنورة، الطبعة الأولى

2)...عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: "لا يزني العبد حين يزني وهو مؤمن ولا يسرق حين يسرق وهو مؤمن ولا يشرب حين يشرب وهو مؤمن ولا يقتل وهو مؤمن" . 

أخرجه البخاري في - باب إثم الزناة  (6/ 2497) برقم (64 ط. دار ابن كثير ، اليمامة - بيروت الطبعة الثالثة ، 1407 - 1987

3)....(عن) سمرة بن جندب رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه و سلم - يعني - مما يكثر أن يقول لأصحابه (هل رأى أحد منكم من رؤيا؟) قال: فيقص عليه من شاء الله أن يقص وإنه قال ذات غداة: (إنه أتاني الليلة آتيان وإنهما ابتعثاني وإنهما قالا لي: انطلق، وإني انطلقت معهما...... فأتينا على مثل التنور - قال: وأحسب أنه كان يقول - فإذا فيه لغط وأصوات، قال: فاطلعنا فيه فإذا فيه رجال ونساء عراة وإذا هم يأتيهم لهب من أسفل منهم فإذا أتاهم ذلك اللهب ضوضوا، قال: قلت لهما: ما هؤلاء؟...... قال: قلت لهما: فإني قد رأيت منذ الليلة عجبا فما هذا الذي رأيت؟ قال: قالا لي: أما إنا سنخبرك..... وأما الرجال والنساء العراة الذين في مثل بناء التنور فإنهم الزناة والزواني.

أخرجه البخاري في - باب تعبير الرؤيا بعد صلاة الصبح  (6/ 2583) برقم (6640)، ط.  بيروت

4)....."عن أبي سعيد الخدري عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : أتيت بالبراق وهو دابة أبيض مضطرب الأذنين فوق الحمار ودون البغل يضع حافره عند منتهى طرفه فركبته فسار بي نحو بيت المقدس فبينما أنا أسير إذ ناداني مناد ، عن يميني يا محمد على رسلك .........قال: ثم مضيت فإذا أنا بأخاوين عليها لحوم منتنة وأخاوين عليها لحوم طيبة، وإذا رجال ينتهبون اللحوم المنتنة ويدعون اللحوم الطيبة فقلت: من هؤلاء يا جبريل؟ قال: هؤلاء الزناة يدعون الحلال ويتبعون الحرام .

أخرجه ابن أبي أسامة كما في  بغية الباحث عن زوائد مسند الحارث بن أبي أسامة في باب ماجاء في الإسراء (1/ 172، 171) برقم (27)، ط. مركز خدمة السنة والسيرة النبوية - المدينة المنورة، الطبعة  الأولى: 1413 = 1992)

"عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لم ير للمتحابين مثل النكاح»".

أخرجه ابن ماجه في سننه في باب ماجاء في فضل النكاح (1/ 593) برقم (1847)، ط. دار إحياء الكتب العربية - فيصل عيسى البابي الحلبي

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو محبت کرنے والوں کے لئے  نکاح جیسی کوئی چیز   نہیں دیکھی گئی۔

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308101493

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں