بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اجنبیہ کو طلاق دینے کا حکم


سوال

میں اپنے شوہر کی دوسری بیوی ہوں ،میرے ساتھ جب رشتہ طے ہورہا تھا ، تو اس وقت مجھ سے کہا گیا کہ پہلی بیوی کو طلاق دے چکا ہے،لیکن شادی کے بعد معلوم ہوا کہ شوہر نے پہلی بیوی کو یک ہی طلاق دی ہے،میری شادی کے بعد جیٹھ نے  گھر کا ماحول خراب کرنا شروع کردیا کہ پہلی بیوی کو واپس لاؤ،تو اس دوران میرے شوہر نے غصے کی حالت میں کئی دفعہ یہ الفاظ استعمال کیےکہ:"میں اس کو چھوڑ چکا ہوں "، پوچھنا یہ ہے کہ مذکورہ الفاظ استعمال کرنے سے پہلی بیوی پر باقی طلاقیں واقع ہو گئی ہیں یا نہیں ؟

واضح رہے کہ پہلی مرتبہ جو اس نے طلاق دی اس کے الفاظ یہ تھے:"میں نے طلاق دی ہے"،اس کے بعد میرے شوہر نے رجوع نہیں کیا تھا،اب دو سال بعد کہا ہے :"میں چھوڑ چکا ہوں "۔یعنی "میں نے طلاق دی ہے" اور "میں چھوڑ چکا ہوں " کے درمیان دو سال کا فاصلہ ہے اور  پہلی طلاق کے بعد عدت میں رجوع بھی نہیں کیاتھا ۔

جواب

صورت مسئولہ میں جب سائلہ کے شوہر نے اپنی پہلی بیوی  کو ایک طلاق دی تھی  اور اس کے بعد عدت کے دوران رجوع بھی نہیں کیا تو عدت مکمل ہونے کے بعد سائلہ کے  شوہر کا اپنی پہلی بیوی سے نکاح ختم ہو چکا تھا ،اور سائلہ کے شوہر کی پہلی بیوی سائلہ کے شوہر کے لیے اجنبیہ بن گئی تھی ،لہذا سائلہ کے شوہر  نے اپنی پہلی  بیوی کے متعلق عدت گزرنے کے دو سال بعد جوا لفاظ کہے ہیں کہ :"میں اس کو چھوڑ چکا ہوں "اس سے سائلہ کے  شوہر کی پہلی بیوی پر    مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہو ئی۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"فان طلقھا ولم یراجعھا بل ترکھا حتی انقضت عدتھا بانت وھذا عندنا"۔

(کتاب الطلاق،فصل في بيان حكم الطلاق، ج: 3،ص: 180،ط:دار الکتب العلمیۃ)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله ومحله المنكوحة) أي ولو معتدة عن طلاق رجعي أو بائن غير ثلاث في حرة وثنتين في أمة "۔

(کتاب الطلاق،محل الطلاق،ج:3،ص:230،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101918

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں