بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1445ھ 13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اجنبیہ کی شرمگاہ سے کھیلنا بھی ایک اعتبار سے زنا ہے


سوال

کیا غیر محرم کی شرمگاہ میں انگلی ڈالنا زنا میں شامل ہوگا اور اس کا بھی زنا کے برابر گناہ ہوگا؟

جواب

حدیث شریف میں بیوی کے علاوہ کسی اجنبی عورت کو شہوت سے دیکھنے، چھونے، بوسہ دینےاور بات کرنے وغیرہ کو بھی مجازاً "زنا" کہا گیا ہے، کیوں کہ یہ افعال زنا کے اسباب اور زنا کے دواعی( زنا کی طرف لے جانے والے) ہیں، چنانچہ حدیث شریف میں ہے: "آنکھ بھی زنا کرتی ہے اور آنکھ کا زنا دیکھنا ہے، اور ہاتھ بھی زنا کرتے ہیں اور ہاتھ کا زنا پکڑنا ہے ، اور زبان کا زنا بولنا ہے، اور کان کا زنا سننا ہے، اور منہ کا زنا بوسہ دینا ہے، اور پاؤں کا زنا چلنا ہے"۔ 

لہٰذا بیوی کے علاوہ کسی عورت کی شرمگاہ میں انگلی داخل کرنے سے بھی ایک اعتبار سے زنا کا گناہ ہوگا، البتہ یہ  چوں کہ حقیقتاً زنا نہیں ہیں، اس لیے حقیقی زنا کے برابر گناہ نہیں ملے گا اور نہ ہی "حد" لگے گی، لیکن قابل تعزیر ضرور ہے۔

عمدة القاري شرح صحيح البخاريمیں ہے :

"أي: هذا باب في بيان زنا الجوارح دون الفرج، وهي جمع جارحة، وجوارح الإنسان أعضاؤه التي يكتسب بها، وأشار بهذه الترجمة إلى أن الزنا لايختص إطلاقه بالفرج بل يطلق على ما دون الفرج، فزنا العين النظر وزنا اللسان المنطق ... فقوله: (زنا العين) يعني: فيما زاد على النظرة الأولى التي لايملكها، فالمراد النظرة على سبيل اللذة والشهوة، وكذلك زنا المنطق فيما يلتذ به من محادثة ما لايحل له ذلك منه، (والنفس تمنى ذلك وتشتهيه) فهذا كله يسمى زنا؛ لأنه من دواعي الزنا الفرج".

(22/239، دار إحياء التراث العربي)

فيض القدير میں ہے:

"(السحاق بين النساء زنا بينهن) أي مثل الزنا في لحوق مطلق الإثم وإن تفاوت المقدار في الأغلظية ولا حد فيه بل التعزير فقط لعدم الإيلاج فإطلاق الزنا العام على زنا العين والرجل واليد والفم مجاز".

(4/137، المكتبة التجارىة الكبرى)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102272

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں