بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اجنبی لڑکی کو دعا میں مانگنا کیسے ہے؟


سوال

ایسی لڑکی کو دعا میں مانگنا جس کا خیال پہلے سے دل میں جم گیا ہو، شرعاً کیسے ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں کسی لڑکی سے متعلق خیال دل میں جمنے سے مراد اگر مذکورہ لڑکی کے ساتھ محبت وغیرہ کے نام سے کوئی ناجائز تعلق (مثلاً بات چیت/ ملاقات وغیرہ) نہیں ہے، محض اس کو اپنے شرعی نکاح میں لانا مقصود ہے تو دیگر حاجات کی طرح مذکورہ جائز حاجت کے لئے بھی دعامانگی جاسکتی ہے، تاہم یہ واضح رہے کہ لڑکے اور لڑکی کا پیار اور محبت کے نام سے رشتہ قائم کرنا اور اس رشتہ کی بناء پر بات چیت کرنا یا ملاقات کرنا  شرعاً واخلاقاً جائز نہیں ہے، ایسے لڑکے اور لڑکی کو چاہیے کہ اپنے اس گناہ پر صدقِ دل سے توبہ واستغفار کریں ، اور اگر چاہیں تو دونوں نکاح کے ذریعے ایک جائز رشتہ قائم کرسکتے ہیں،ورنہ مکمل لاتعلق رہیں۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح  میں ہے:

"(وعن أبي سعيد الخدري - رضي الله عنه - أن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: " «ما من مسلم يدعو بدعوة ليس فيها إثم ولا قطيعة رحم إلا أعطاه الله بها إحدى ثلاث: إما أن يعجل له دعوته، وإما أن يدخرها له في الآخرة، وإما أن يصرف عنه من السوء مثلها " قالوا: إذا نكثر، قال: " الله أكثر» " (رواه أحمد) .

قال: " «ما من مسلم يدعو بدعوة ليس فيها إثم» ": أي: معصية قاصرة (ولا قطيعة رحم) : أي: سيئة متعدية (إلا أعطاه الله بها) : أي: بتلك الدعوة  (إحدى ثلاث) : أي: من الخصال (إما أن يعجل له دعوته) أي: بخصوصها، أو من جنسها في الدنيا في وقت أراده إن قدر وقوعها في الدنيا (وإما أن يدخرها) : أي: تلك المطلوبة، أو مثلها، أو أحسن منها، أو ثوابها وبدلها له: أي: للداعي في الآخرة أي: إن لم يقدر وقوعها في الدنيا (وإما أن يصرف) : أي: يدفع (عنه من السوء) : أي: البلاء النازل أو غيره في أمر دينه أو دنياه أو بدنه (مثلها) : أي: كمية وكيفية إن لم يقدر له وقوعها في الدنيا، والحاصل أن ما لم يقدر له فيها أحد الأمرين، إما الثواب المدخر، وإما دفع قدرها من السوء، وفيه زيادة على الحديث السابق أن ما لم يقدر يدفع عنه من السوء مثله".

(کتاب الدعوات، ج:4، ص:1538، ط:دارالفکر)

صحیح مسلم میں ہے:

"عن ‌أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " كتب على ابن آدم ‌نصيبه ‌من ‌الزنا مدرك ذلك لا محالة، فالعينان زناهما النظر، والأذنان زناهما الاستماع، واللسان زناه الكلام."

(كتاب القدر، باب قدر على إبن آدم حظه من الزنا وغيره، ج:8، ص:52، ط:دارالطباعة العامرة تركيا)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102899

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں