بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اجنبیہ عورت کو بہن کہنے کاحکم


سوال

اگر کسی نامحرم عورت کو بہن کہا جائے تو وہ نا محرم ہی رہتی ہے ، لیکن اس کے ساتھ نکاح کرنے یا کسی قسم کے بغیر ضرورت کی گفتگو نہ کیا جائے،تو بہن بولنا جائز ہے؟

جواب

نامحرم عورت کو ضرورت کے وقت بات چیت کے موقع پربہن کہہ کر مخاطب کرسکتے ہیں، البتہ کسی نامحرم عورت کو منہ بولی بہن بناکر اس سے حقیقی بہن کی طرح گھل مل کر رہنادرست نہیں ہے، بہن بولنے کے باوجود وہ شرعاً نامحرم اجنبیہ ہی رہے گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"نجيز ‌الكلام ‌مع النساء للأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك."

(كتاب الصلاة، باب شروط الصلاة، مطلب في ستر العورة، ج:١، ص:٤٠٦، ط:دار الفكر بيروت)

التفسیر للواحدی میں ہے:

"فأنزل الله هذه الآية إبطالا لما قالوا، تكذيبا لهم أنه ابنه، وإخبارا أن الدعي لا يكون ابنا، وقوله: {ذلكم ‌قولكم ‌بأفواهكم} [الأحزاب: 4] أي: ادعاءكم نسب من لا حقيقة لنسبه، قول بالفم لا حقيقة له."

(ج:3، ص:458، ط:دار الكتب العلمية بيروت)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وقد روي عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه قال «‌لا ‌يخلون رجل بامرأة فإن ثالثهما الشيطان» وإن كانت المرأة ذات رحم محرم منه فلا بأس بالخلوة والأفضل أن لا يفعل لما روي عن عبد الله بن مسعود - رضي الله عنهما - أنه قال ما خلوت بامرأة قط مخافة أن أدخل في نهي النبي - عليه الصلاة والسلام."

(كتاب الاستحسان، ج:٥، ص:١٢٥، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100724

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں