بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اجیرِ خاص تسلیمِ نفس کے ساتھ اجرت کا مستحق ہوتا ہے


سوال

میں سرکاری ملازم ہوں ، حکومت نے مجھے ایک آفیسر کے ساتھ بطور ِ گارڈ لگادیا ، میں  بطور ِ گارڈ  اس آفیسرکے ساتھ  چلا گیا ، لیکن آفیسر نے مجھے کہاکہ : مجھے گارڈ کی ضرورت نہیں ، آپ اپنا کام کرتے رہو،آپ آزاد ہو "اب میں اپنا کام کرتا ہوں ۔

اب میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ  حکومت مجھے جو  تنخواہ دیتی ہے ، وہ میرے لیے حلال ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ  سائل حکومت کا ملازم ہے ، نہ کہ مذکورہ آفیسر  کا ؛ اس لیے  مذکورہ آفیسر سائل کو ڈیوٹی سے  آزاد نہیں کر سکتا ہے ؛ لہذا سائل کے لیے گھر بیٹھ کر اپنے  کام  میں مشغول  ہونا اور بغیر ڈیوٹی کے   حکومت سے تنخواہ وصول کرتے رہنا جائز نہیں ہے ، اس لیے جب   آفیسر سائل کو یہ  کہہ رہا ہے کہ :"  مجھے   گارڈ کی ضرورت نہیں ہے" تو ایسی صورت میں سائل کو چاہیے کہ وہ  اپنے متعلقہ ادارہ  کو مطلع کرے ، تاکہ اس کی  کسی دوسری جگہ   ڈیوٹی لگائی جائے ۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام  میں ہے :

"أن ‌الأجير ‌الخاص هو الذي يستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة ، وإن لم يعلم كمن استؤجر شهرا للخدمة أو لرعي الغنم۔"

(كتاب الاجارۃ ، باب اجارۃ العبد : 9 / 140 ، ط : شركة مكتبة ومطبعة مصفى البابي الحلبي وأولاده بمصر)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100983

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں