میں سرکاری ملازم ہوں ، حکومت نے مجھے ایک آفیسر کے ساتھ بطور ِ گارڈ لگادیا ، میں بطور ِ گارڈ اس آفیسرکے ساتھ چلا گیا ، لیکن آفیسر نے مجھے کہاکہ : مجھے گارڈ کی ضرورت نہیں ، آپ اپنا کام کرتے رہو،آپ آزاد ہو "اب میں اپنا کام کرتا ہوں ۔
اب میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ حکومت مجھے جو تنخواہ دیتی ہے ، وہ میرے لیے حلال ہے یا نہیں ؟
صورتِ مسئولہ سائل حکومت کا ملازم ہے ، نہ کہ مذکورہ آفیسر کا ؛ اس لیے مذکورہ آفیسر سائل کو ڈیوٹی سے آزاد نہیں کر سکتا ہے ؛ لہذا سائل کے لیے گھر بیٹھ کر اپنے کام میں مشغول ہونا اور بغیر ڈیوٹی کے حکومت سے تنخواہ وصول کرتے رہنا جائز نہیں ہے ، اس لیے جب آفیسر سائل کو یہ کہہ رہا ہے کہ :" مجھے گارڈ کی ضرورت نہیں ہے" تو ایسی صورت میں سائل کو چاہیے کہ وہ اپنے متعلقہ ادارہ کو مطلع کرے ، تاکہ اس کی کسی دوسری جگہ ڈیوٹی لگائی جائے ۔
فتح القدير للكمال ابن الهمام میں ہے :
"أن الأجير الخاص هو الذي يستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة ، وإن لم يعلم كمن استؤجر شهرا للخدمة أو لرعي الغنم۔"
(كتاب الاجارۃ ، باب اجارۃ العبد : 9 / 140 ، ط : شركة مكتبة ومطبعة مصفى البابي الحلبي وأولاده بمصر)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144304100983
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن