ایک شخص پر حج فرض نہیں ہے، وہ ایک حج ٹریول میں ملازم ہے، ٹریول والے اُسے کام کے سلسلے میں حج کے دنوں میں سعودیہ بھیجیں گے، تو اگر وہ شخص بطورِ ملازم وہاں جائے اور حج کر ے تو کیا اس کے لیے جائز ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کمپنی مذکورہ شخص کو حج ادا کرنے کی اجازت دے دے اوروہ حج اداکرے تواس کا حج اداہوجائےگا۔
الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیہ میں ہے:
"ویجب علی الأجیر الخاص أن یقوم بالعمل في الوقت المحدد له أو المتعارف علیه،ولا یمنع هذا من أدائه المفروض علیه من صلاۃ و صوم، بدون إذن المستأجر، وقیل إن له أن یؤدي السنّة أیضًا، وأنه لا یمنع من صلاة الجمعة والعیدین، دون أن ینقص المستأجر من أجرہ شیئًا إن کان المسجد قریبًا
ولیس للأجیر الخاص أن یعمل لغیر مستأجرہ إلا بإذنه، وإلا نقص من أجرہ بقدر ما عمل ولو عمل لغیرہ مجانًا أسقط رب العمل من أجرہ بقدر قیمة ما عمل."
(المطلب الأول الأجیر الخاص، ج:1، ص:290، ط:وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144509101154
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن