جائیداد کی خرید وفروخت میں اگر کمیشن ایجنٹ مالک سے کہہ دے کہ میں آپ سے اتنا کمیشن لوں گا، جس پر مالک راضی ہو تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ اور جس کے لیے خرید رہا ہے اس کو اس کی خبر نہ ہو یا جتنا کمیشن لے گا اُس رقم کی مقدار کے بارے میں خبر نہ ہوتو کیا جس کے لیے سودا کر رہا ہے اس کو بتائے بغیر ایسا کر نا جائز ہے؟ اور خریدنے سے پہلے اُس کو زمین یا گھر دکھایا بھی ہو اور سودا دونوں فریقین کی باہمی رضامندی سے ہوئی ہوایسا کمیشن لینا کیسا ہے؟
واضح رہے کہ ایجنٹ کاکمیشن لینا جائز ہے،البتہ اگر دونوں جانب سے کمیشن لینے کی بات کی یا دونوں طرف سے کمیشن لینے کا عرف ہو تو دونوں جانب سے کمیشن لینا جائز ہوگا اور ایک جانب کے کمیشن کی مقدار کا دوسرے فریق کو بتانا ضروری نہیں ہے، اور اگر ایسا نہیں ہےتو پھر جس سے کمیشن طے ہوا ہے یا جس سے کمیشن لینے کا عرف ہے صرف اسی سے لینا جائز ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"فتجب الدلالة على البائع أو المشتري أو عليهما بحسب العرف جامع الفصولين"۔
(کتاب البیوع، ص:560، ج:4، ط:سعید)
جامع الفصولین میں ہے:
"وتجب الدلالية علی البائع اذ قبل بأمر البائع ولو سعی الدلال بينهما فباع المالك بنفسه يعتبر العرف فتجب الدلالية علی البائع أو علی المشتري أو عليهما بحسب العرف."
(أحكام الدلال وما يتعلق به، ص:153، ج:2، ط:اسلامي كتب خانه)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144307100378
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن