بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اجیر خاص کا حکم


سوال

میں  1982 سے ایک بلڈر کے ساتھ کام کر رہا ہوں ،ایک ہزار ماہانہ بلڈر کے ساتھ طےہوا تھا ،اور یہ بھی طے ہوا تھا کہ آپ کو رنگ و روغن کا ٹھیکہ بھی تا حیات ملتا رہے گا ،اور ماہانہ تنخواہ بھی دس فیصد بڑھا کر ملتی رہے گی ،تنخواہ کی حاضری کا تعلق ٹھیکہ داری سے نہیں ہوگا ،آپ کام پر آئیں  یا نہ آئیں تنخواہ آپ کو ملتی رہے گی اور اگر آپ مر بھی گئے تو آپ کی بیوی کو ملتی رہے گی جب تک یہ کمپنی موجود ہے ،لیکن شرط یہ ہے کہ آپ کسی اور کمپنی میں کام نہیں کریں گے ،یہ تنخواہ کا سلسلہ 2012 جون تک رہا ،اچانک تنخواہ روک لی ،میں نے بلڈر سے کہا کہ میری تنخواہ ؟کہتے رہے کہ لے لینا ،مل جائے گی،رنگ و روغن کے حوالے سے بھی کافی بل رک رہے تھے ،اور قرضہ اتنا چڑھ گیا کہ قرضہ والے تنگ کر رہے تھے ،،حالات دن بدن خراب ہوتے گئے ،کرونا کی وجہ سے کام میں بھی کمی آگئی ،میں نے بلڈر کو تنخواہ اورلیبر وغیرہ کا بل پیش کیا ،بلڈر کہتا ہے کہ یہ جھوٹ ہے آپ کا ہمارے ساتھ تنخواہ کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے ،اور نہ ہی ہم نے آپ کو کبھی تنخواہ دی ہے ،آپ کام کر رہے ہیں ،اچھا کر رہے ہیں اور چالیس سال سے کر رہے ہیں ،ہم پانچ لاکھ دے کر آپ کو فارغ کر دیتے ہیں،ہمارا حساب کتاب صاف ،یہ آپ ہمیں لکھ کر دیں ،آخرت میں ہمارا گریبان تو نہیں پکڑیں گے ،میں نے کہا کہ مجھے قرضہ بہت دینا ہے ،جتنے پیسے میرے بنتے ہیں وہ ہی مجھے دے دیں ،بلڈر کی طرف سے تمام سرٹیفکس مجھے دیے گئے ہیں اور پانچ لاکھ دے کر مجھے فارغ کر دیا اور ابھی  بہت قرضہ مجھے ادا کرنا ہے،جو پیسے لیبر اور ٹھیکہ داری کے  کمپنی سے مجھے لینے ہیں وہ 3639054 روپے ہیں ،اور جو تنخواہ کے میرے پیسے بنتے ہیں کمپنی پر  وہ 2867563 روپے ہیں ۔آپ راہ نمائی فرمائیں اس مسئلہ کے بارے میں ؟تمام تر تفصیلات قرضہ اور تنخواہ کی ساتھ منسلک ہیں ۔

وضاحت :رنگ و روغن کمپنی دیتی تھی ،نیز ٹھیکہ داری کی صورت میں  میں کمپنی کو کہتا تھا کہ اس پروجیکٹ میں اتنا خرچہ ہے اس میں لیبر کا خرچہ اور میرا نفع شامل ہوتا تھا ،مالک کبھی ساٹھ ہزاز دیتا اور کہتا کہ بعد میں مزید لے لینا پھر ایک اور ٹھیکہ آجاتا تھا اس میں بھی ایسا ہوتا اس طرح چلتے چلتے اس طرح مجھ پر قرضہ بڑھتا چلا گیا اور میں لیبر اور لوگوں کا مقروض ہو گیا ۔

جواب

صورت مسئولہ میں   سائل کو مذکورہ کمپنی نے اس بات کا پاپند کیا تھا کہ وہ اپنے اوقات کو کمپنی کے لیے فارغ رکھے گا اور کمپنی کے رنگ و روغن کے ٹھیکہ کے علاوہ کوئی اور ٹھیکہ  کسی اور سےنہیں لے گا ،کمپنی اسی وجہ سے سائل کو ماہانہ تنخواہ بھی دیتی تھی ،اس لحاظ سے سائل کمپنی کا اجیر خاص تھا لہذا سائل  کمپنی سے اپنی اجرت (2012 سے لے کر کمپنی کے اخراج تک) کے مطالبہ کا حق رکھتا ہے ،نیز ٹھیکہ داری کی صورت میں جتنا خرچہ لیبر کا ہے جس کی ادائیگی سائل پر لازم ہے،سائل اس خرچہ کا کمپنی سے مطالبہ کر سکتا ہے ،کمپنی پر لازم ہے کہ سائل کے جس قدر تنخواہ اور دیگر واجبات باقی ہیں وہ ادا کریں ،کسی کے حق کو روکنا بد ترین گناہ ہے ،ایسا کرنے والے کو قیامت کے دن بدترین عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

الدر المختار میں ہے:

"(والثاني) وهو الأجير (الخاص) ويسمى أجير وحد (وهو من يعمل لواحد عملا مؤقتا بالتخصيص ويستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل كمن استؤجر شهرا للخدمة أو) شهرا (لرعي الغنم) المسمى بأجر مسمى بخلاف ما لو آجر المدة بأن استأجره للرعي شهرا حيث يكون مشتركا إلا إذا شرط أن لا يخدم غيره ولا يرعى لغيره فيكون خاصا"

(کتاب الاجارۃ ،باب ضمان الاجیر،ج:6،ص:72،ط:سعید)

مسند احمد میں ہے:

"حدثنا أسود بن عامر، قال: أخبرنا أبو بكر، عن عاصم، عن أبي وائل، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ‌من ‌اقتطع ‌مال امرئ مسلم بغير حق، لقي الله عز وجل وهو عليه غضبان "

(ج:7،ص:59،رقم :3946ط: مؤسسۃ الرسالۃ)

ترجمہ:"جس نےنا حق کسی مسلمان کا مال  روک لیا وہ اللہ تعالی سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالی اس پر غصہ ہونگے (اور اس سے ناراض ہوں گے )۔"

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100452

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں