بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اجیر کا کسی اور کو اجرت پر رکھنا


سوال

 کیا فرماتے ہیں مفتیانِ  کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  ایک شخص گوشت کی ایک کمپنی کے ساتھ کنٹریک پر کام کرتا ہے وہ اس طرح کہ وہ کمپنی کو گوشت پارسل کرنے کے  لیے گاڑی دیتا ہے(جس کو وہ لوگ ثلاجہ کہتے ہیں) کمپنی اس کو ایک گاڑی کا300 درہم دیتی ہے یہ گاڑی خالی کرنے کے  لیے اپنے ساتھ مزدور لے جاتا ہے ان کو ایک گاڑی کا 300 میں سے 180 درہم دیتا ہے جب کہ120 درہم خود رکھ لیتا ہے اور یہ مزدوروں کو بتاتا بھی ہے کہ مجھے ایک گاڑی کا 300 درہم ملتا ہے اگر آپ میرے لیے گاڑی خالی کردینگے تو اس میں سے آپ کو 180 درہم مزدوری دونگا( واضح رہے کہ ان مزدوروں اور کمپنی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں کمپنی کا اس آدمی اور اپنے کام سے تعلق ہے ) اب پوچھنا یہ ہے کہ اس آدمی کے  لیے  یہ 120 درہم لینا جائز ہے کہ نہیں ؟ ایک مولوی صاحب نے اس کو ناجائز قرار دیا ہے کہ یہ سارا پیسہ جو کمپنی سے ملتا ہے یہ مزدوروں کا حق ہے جب کہ نہ تو یہ مزدور کمپنی کے ہیں نہ کمپنی نے ان کے  لیے کوئی مزدوری مقرر کی ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب کمپنی کی طرف سے سامان پہنچانے کےے لئے ایک گاڑی کا کرایہ تین سو درہم ملتا ہے اور کمپنی کی طرف سے اس کی کوئی پابندی نہیں کہ سامان کون اتارے گا اور نہ یہ پابندی ہو کہ جو سامان اتار رہا ہے یہ تین سو درہم اس کا ہے تو پھر ایسی صورت میں یہ گاڑی والا کسی کو بھی مزدوری پر لے کر سامان اتروا سکتا ہے اور ان سے جو بھی اجرت طے کرنا چاہے کرسکتا ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"و للأجير أن يعمل بنفسه وأجرائه إذا لم يشترط عليه في العقد أن يعمل بيده؛ لأن العقد وقع على العمل، والإنسان قد يعمل بنفسه وقد يعمل بغيره؛ ولأن عمل أجرائه يقع له فيصير كأنه عمل بنفسه، إلا إذا شرط عليه عمله بنفسه؛ لأن العقد وقع على عمل من شخص معين، والتعيين مفيد؛ لأن العمال متفاوتون في العمل فيتعين فلا يجوز تسليمها من شخص آخر من غير رضا المستأجر."

(بدائع الصنائع، كتاب الاجارة،فصل في حكم الإجارة،208/4،دارالكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144306200003

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں