بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایزی پیسہ کمپنی میں نوکری کا حکم


سوال

کیا ایزی پیسہ کی کمپنی میں نوکری کرنا جائز ہے؟ اگر نہیں تو براہ کرم وجہ بتلادیں ۔

جواب

واضح رہے کہ ایزی پیسہ کمپنی لوگوں کی جمع کردہ رقوم سے مختلف قسم کی سہولیات فراہم کرتی ہے، مثلا رقوم کا تبادلہ ،بلوں کی ادائیگی،  موبائیل میں بلینس وغیرہ کا استعمال، لیکن ایزی پیسہ کمپنی کے بیان کردہ تعارف کے مطابق ان کی پشت پرٹیلی نار فائنانس بینک ہوتا ہے جس میں عام طور پر چھوٹے سرمایہ داروں کی رقوم سود پر رکھی جاتی ہے اور اس سے  کاروباروں کے لیے سود پر قرض دیا جاتاہے،ایسے اداروں کے تحت ملازمت کرنے والوں کو تنخواہ بھی سودی کمائی سے دی جاتی ہے، لہٰذا شرعاً مذکورہ کمپنی  میں ملازمت کرنا جائز نہیں، نیز اس ملازمت میں ایک قسم  کا سودی معاملات میں تعاون ہے اور حدیث میں تعاون کرنے والے پر بھی اللہ تعالیٰ کی لعنت آئی ہے، لہٰذا اس سے اجتناب لازم ہے۔

مسند أحمد  بن حنبل ميں هے:

"عن ابن مسعود، قال:: " لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، وموكله، وشاهديه، وكاتبه."

(‌‌مسند عبد الله بن مسعود رضي الله تعالى عنه، ج:6، ص: 282 ، ط:مؤسسة الرسالة)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن". 

 ( ‌‌باب المرابحة والتولية، مطلب کل قرض جر نفعا، ج:5،  ص:166،، ط: سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144307101220

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں