بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اعتکاف میں بیت الخلا جاکر سگریٹ پینا


سوال

اعتکاف کی حالت میں بیت الخلا جائے اور وہاں پر سگریٹ پیے تو اس کا کیا حکم ہے؟  ایسا کرنا درست ہے  یا نہیں؟

جواب

''بیت الخلا'' خواہ گھر کا ہو  یا مسجد کا ، اس میں کھانا ، پینا   مکروہ ہے، مسجد کے بیت الخلا  میں اس کی کراہت اور بھی زیادہ ہوجائے گی کہ سگریٹ وغیرہ کی بدبو  دیگر لوگوں کی تکلیف کا سبب بنے گی،اور نیز بیت الخلا  جنات اور شیاطین کی آماجگاہیں ہیں،اس میں سگریٹ پینے کے لیے  رکے رہنا  ناپسندیدہ  عمل ہے۔

شرح البخاری میں ہے:

"و من آدابه أن لايأكل و لايشرب في الخلاء."

 (شرح البخاری للسفیری 2/322، ط:دارالفکر)

باقی معتکف  بیت الخلا میں استنجا  کرنے  کے  بعد  اگر  سگریٹ  پینے کے لیے رکا رہا تو اس سے  اس کا اعتکاف فاسد ہوجائے گا، البتہ اگر  معتکف  نے   طبعی حاجت کے لیے بیت الخلا  جاتے ہوئے یا اس کا انتظار کرتے ہوئے یا حاجت کے دوران سگریٹ پی لی تو اس کا اعتکاف فاسد  نہیں  ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وحرم عليه) ... (الخروج إلا لحاجة الإنسان) طبيعية كبول و غائط و غسل لو احتلم و لايمكنه الاغتسال في المسجد، كذا في النهر. (أو) شرعية كعيد وأذان لو مؤذناً وباب المنارة خارج المسجد."

 (الدر المختار وحاشية ابن عابدين 2/  444ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201729

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں