بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اعتکاف میں شب بیداری کا حکم


سوال

 اعتکاف میں روز شب بیداری کرنا واجب ہے یا مستحب ہے؟

جواب

واضح رہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حدیثِ مبارک میں رمضان المبارک کے مسنون اعتکاف کا ایک اہم مقصد شبِ قدر کی تلاش بیان فرمایا ہے، اور شبِ قدر  کی تعیین  اٹھالی گئی ہے کہ وہ متعین طور پر معلوم نہیں ہے کب ہو! البتہ  رمضان المبارک اور پھر خاص کر آخری عشرہ اور پھر اس میں بھی طاق راتوں میں اس کے ملنے کا زیادہ امکان ہے، ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے: "تَحَرُّوْا لَــیْلَة الْقَدْرْ فِي الْوْتْرْ مِنَ الْعَشْرْ الْاَوَاخِرْ مِنْ رَمَضَانَ".  [مشکاة المصابیح عن البخاري] ترجمہ:’’حضور صلی اللہ علیہ و سلم  نے ارشاد فرمایا کہ لیلۃ القدر کو رمضان کے آخر عشرہ کی  طاق راتوں میں تلاش کرو۔‘‘ طاق راتوں سے مراد ، 21، 23، 25، 27، 29  کی راتیں ہیں، اس لیے معتکف کو چاہیے کہ وہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی تمام راتوں کو عبادت کی کوشش کرے،  اگر پوری رات مشکل ہوتو کچھ وقت،  ورنہ عشاء کی نماز جماعت سے پڑھ کر تراویح پڑھے اور اس کے بعد دو ، چار رکعت پڑھ کر سوجائے، یا سحری میں بیدار ہوکر دو چارر کعات تہجد پڑھ لے اورصبح فجر کی نماز جماعت سے پڑھ لے تو اسے ان شاء اللہ شبِ قدر مل جائے گی۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اعتکاف میں روزانہ شب بیداری واجب نہیں، لیکن روزانہ رات کو جس قدر ممکن ہو اتنی عبادت کی جائے؛ تاکہ شبِ قدر کے فضائل حاصل کیے جاسکیں۔
الفتاوى الهندية (1 / 216):
"اعلم أن ليلة القدر يستحب طلبها، وهي أفضل ليالي السنة هكذا في معراج الدراية وعن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - أنها في رمضان، ولاتدرى أية ليلة هي وقد تتقدم وتتأخر، وعندهما كذلك إلا أنها متعينة لا تتقدم، ولا تتأخر هكذا نقل عنهم في المنظومة وشروحها كذا في فتح القدير في باب الاعتكاف". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202310

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں