بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اعتکاف میں وضو کے دوران صابن ہاتھ، منہ دھونا


سوال

دورانِ اعتکاف وضو کرتے  ہوئے منہ ہاتھ دھونے کے لیے صابن استعمال کیا جا سکتا ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر معتکف وضو كرنے كے ليے مسجد سے باهر نكلے تو اس کے لیے  وضو سے پهلے يا اس كے دوران  هي جلدی سے   صابن سے هاتھ،  منہ  دھولینے کی گنجائش ہے، البتہ خاص ہاتھ ، منہ دھونے کے لیے باہر نکلنا یا  وضو کرنے کے بعد اس کے لیے رکنا جائز نہیں ہوگا، اس سے اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 702):

"أو حاجة طبيعية" أي يدعو إليها طبع الإنسان ولو ذهب بعد أن خرج إليها لعيادة مريض أو صلاة جنازة من غير أن يكون لذلك قصدا جاز بخلاف ما إذا خرج لحاجة الإنسان ومكث بعد فراغه فإنه ينتقض اعتكافه عند الإمام بحر "واغتسال من جنابة باحتلام" أما جناية الوطء فمفسدة وفيه أن الغسل من الحوائج الشرعية ولعل عدم إياه من الطبيعية باعتبار سببه".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144209201711

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں