بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اعتکاف میں جمعہ یا کسی اور وجہ سے غسل کے لیے باہر نکلنا اور اعتکاف کی قضا کا حکم


سوال

کیا سنت اعتکاف میں بغیر کسی شرعی ضرورت کے صرف جمعہ مبارک کے لیےغسل کرنے سے یا کسی شک کی وجہ سے غسل کرنے سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے؟ اگر ٹوٹ جاتا ہے تو کیا اس کی قضا ضروری ہے؟

جواب

اعتکاف کے دوران معتکف کے لیے  طبعی یا شرعی ضرورت کے علاوہ کے لیے مسجد سے باہر نکلنا جائز نہیں ہے، غسلِ جمعہ یا غسلِ تبرید (ٹھنڈک حاصل کرنے کا غسل) نہ طبعی ضرورت میں شامل ہے اور نہ ہی شرعی ضرورت میں، لہذا مسنون اعتکاف میں جمعہ کے غسل کے لیے یا ٹھنڈک حاصل کرنے کے لیے باہر نکلنا جائز نہیں،  اس سے اعتکاف فاسد ہوجائے گا، اگر گرمی کی وجہ سے  غسل کی شدید ضرورت ہوتو  مسجد میں بڑا برتن رکھ کر اس میں بیٹھ کر غسل کرلے اس طور پر کہ  استعمال کیا ہوا پانی  مسجد میں بالکل نہ گرے، یا تولیہ بھگو کر نچوڑ کر  بدن پر مل لے، اس سے بھی ٹھنڈک حاصل ہوجائے گی۔ اس سلسلے میں  مسجد انتظامیہ پورٹ ایبل واش روم کا انتظام بھی کرسکتی ہے کہ اسے مسجد کے اندر رکھ دیا جائے اور پانی مسجد سے باہر گرے، لیکن شدید ضرورت کے بغیر اس کے استعمال کی عادت نہیں بنانی چاہیے۔ اور جہاں مسجد کے آداب اور تقدس کے پامال ہونے کا اندیشہ ہو وہاں پورٹ ایبل واش روم سے بھی اجتناب کیا جائے۔

حاصل یہ ہے کہ جمعہ کے لیے یا  ٹھنڈک کے لیے غسل کی نیت سے مسجد سے باہر جانا معتکف کے لیے جائز نہیں ہے، ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ جب پیشاب کا تقاضا ہو تو پیشاب کے ارادے سے باہر نکل کر قضاءِ حاجت سےسے فارغ ہوکروہیں غسل خانے میں دو چار لوٹے بدن پر ڈال لے، جتنی دیر میں وضو ہوتا ہے اس سے بھی کم وقت میں بدن پر پانی ڈال کر آجائے، الغرض غسل کی نیت سے مسجد سے باہر جانا جائز نہیں، طبعی ضرورت کے لیے جائیں تو بدن پر پانی ڈال سکتے ہیں۔ لیکن اس دوران  صابن وغیرہ کے استعمال کی اجازت نہیں ہے، کیوں کہ اس میں وضو سے زیادہ وقت صرف ہوگا۔

 اگر رمضان المبارک کے آخری عشرہ کامسنون اعتکاف ٹوٹ جائے تو صرف اس ایک دن کی قضا واجب ہوتی ہے جس دن کا اعتکاف ٹوٹا ہے، فساد کے بعد اعتکاف نفل ہوجاتاہے، پھر ایک دن کی قضا چاہے رمضان میں کرے یا رمضان کے بعد روزے کے ساتھ کرے دونوں صورتیں صحیح ہیں، ایک دن کی قضا میں رات اور دن دونوں کی قضا لازم ہوگی، یعنی کسی دن قضا کی نیت  سے مغرب سے پہلےمسجد میں اعتکاف کرلے، اگلے دن صبح روزہ رکھے اور مغرب کی نماز کے بعد اعتکاف ختم کرلے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203200

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں