بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اعتکاف کے دوران آن لائن کلاس دینا


سوال

کیا اعتکاف کے دوران آن لائن کلاس دے  سکتے  ہیں؟

جواب

اعتکاف کا مقصد اللہ تعالی کا قرب  حاصل کرنا ،  ہر طرف سے یک سو  ہو کر اس کی عبادت میں مشغول رہنا  اور اس سے  تعلق جوڑنا ہے، ایک متعین وقت کے لیے  دنیا کی رنگارنگی سے کنارہ کش ہوکر  صرف اللہ وحدہ لاشریک لہ  سے خلوت اور تنہائی میں لو لگانا ہے،  اعتکاف کے دوران دیگر دنیاوی    سرگرمیوں سے اعتکاف کا مقصد متاثر ہوجاتا  ہے ، اس لیے  معتکف کو چاہیے کہ وہ نماز، تلاوت، ذکر و اذکار، تعلیم و تعلم اور دیگر عبادات میں اپنا زیادہ وقت گزارے،اس کے علاوہ جو مصروفیات ہوں ان کو ترک کردے ،آن لائن کلاسسز بھی ترک کردے، سب  چیزوں سے کٹ کر اللہ تعالی کی عبادت کی طرف یک سو  ہوجائے۔ تاہم اگر مجبوری کی صورت میں آن لائن کلاسسز دینا پڑجائے تو اس میں  درج ذیل چیزیں ملحوظ رکھنی چاہیے:

1۔۔ معتکف کے لیے اعتکاف کی حالت میں مسجد میں  تنخواہ لے کر تعلیم دینا  مکروہ ہے،   البتہ اگر معلم اعتکاف میں بیٹھا ہو اور اس کا گزارا صرف تعلیم پر ہی ہوتا ہو اس کے علاوہ اس کا کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے تو سخت مجبوری میں اس کی گنجائش ہوگی، بصورت دیگر اس سے اجتناب کیا جائے۔

2۔۔    آن لائن کلاسسز میں جان دار/ ذی روح کی تصاویر سے اجتناب کرنا ضروری ہے، اس لیے جان دار کی تصاویر یا ویڈیو وغیرہ بنانا یا دیکھنا  گناہ کا کام ہے، اور رمضان  کے آخری عشرہ میں  اعتکاف کی حالت میں اس کا گناہ   بڑھ  جانے  کے ساتھ ساتھ یہ مسجد کے تقدس اور ادب کے بھی منافی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (2 / 448):

"(وخص) المعتكف (بأكل وشرب ونوم وعقد احتاج إليه) لنفسه أو عياله فلو لتجارة كره (كبيع ونكاح ورجعة)".

و في الرد:

"(قوله: فلو لتجارة كره) أي وإن لم يحضر السلعة، واختاره قاضي خان، ورجحه الزيلعي؛ لأنه منقطع إلى الله تعالى فلا ينبغي له أن يشتغل بأمور الدنيا، بحر".

 

الفتاوى الهندية (5/ 321):

" ولو جلس المعلم في المسجد والوراق يكتب، فإن كان المعلم يعلم للحسبة والوراق يكتب لنفسه فلا بأس به؛ لأنه قربة، وإن كان بالأجرة يكره إلا أن يقع لهما الضرورة، كذا في محيط السرخسي".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201748

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں